کھٹمل کا ایک ہی حل

ضیاء حیدری

محفلین
bed-bug-illustration_824x527.jpg

کھٹمل کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے کاٹنے سے بیماریاں بھی پھیلتی ہیں لیکن عام طور پر ان کے کاٹنے سے انسان کو خارش یا کھجلی ہوتی ہے اور لوگوں کی نیند خراب ہو جاتی ہے۔ یہ خون چوسنے والے کھٹمل بستروں، گدوں، پلنگوں، صوفوں کے جوڑوں یا سیلائیوں میں پائے جاتے ہیں اور عام طور پر رات کو حملہ آور ہوتے ہیں۔
جرنل آف میڈیکل اینٹومولوجی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق اس خون چوسنے والے جاندار کو سیاہ اور سرخ سے رغبت ہے جبکہ زرد (پیلے) اور سبز (ہرے) سے نفرت ہے۔
پاکستان کے جھنڈے کا رنگ بھی سبز ہے اس سے نفرت اس کی جینز میں داخل ہے، چلو اچھا ہے کھٹمل سے دوری ہی بھلی۔ ڈاکٹر کورین میک نیل اور ان کے ساتھیوں نے یہ پتہ چلانے کی کوشش کی ہے کہ آيا کھٹمل کے مسکن میں رنگوں کا کوئی اثر ہو سکتا ہے۔
انھوں نے اپنی تجربہ گاہ میں کئی طرح کے تجربات کیے اور انھیں مختلف قسم کی پلیٹوں میں مختلف رنگوں کے کارڈز کے ساتھ رکھا۔
کھٹملوں نے چھپنے کے لیے یونہی کوئی مقام نہیں چنا بلکہ انھوں نے رنگوں کا انتخاب کیا۔ انھوں نے سیاہ اور سرخ کو پسند کیا۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ سیاہ رنگ کے کپڑوں میں عموما کھٹمل ہوتے ہیں۔
کیاکھٹمل کا عذاب کس قوم پر نازل ہوا ہمیں اس کے متعلق کوئی تذکرہ کہیں نہیں ہے، البتہ چچڑی یا گھن کے کیڑے کا عذاب اور جوں کا عذاب، کا تذکرہ قرآن میں ہے۔
خون چوسنے والے یہ کیڑے عام طور پر زندگی عذاب کردیتے ہیں اور ان کو گھر سے ختم کرنا بھی بہت مشکل ہوتا ہے۔ ان خون چوسنے والے کیڑوں سے نجات کے لئے آپ کو صفائی ستھائی پر توجہ دینی ہو گی کیونکہ کھٹمل گندگی پسند واقع ہوئے ہیں، امریکہ میں اس پر غور ہے کہ دنیا کو کھٹمل سے کیسے پاک کیا جائے، کیونکہ بہت سی کھٹمل کش ادویات کو مضر صحت قرار دے کر بند کردیا گیا ہے، البتہ پاکستان میں کھٹمل کا ایک ہی حل ہےکھٹملین۔ ۔ ۔ ۔
 
Top