کھڑکیوں کو کھول کر تازہ ہوا دیتا ہے کون - اسنٰی بدر

کاشفی

محفلین
غزل​
کھڑکیوں کو کھول کر تازہ ہوا دیتا ہے کون
ہاتھ میں بارش کے موسم کا پتہ دیتا ہے کون

میری آنکھیں بند ہیں اور دھیان کے رستے کھلے
روح کے اندر اتر کر آئینہ دیتا ہے کون

تم مجھے یہ کون سے وقتوں میں آکر مل گئے
عمر کے اس موڑ پر کس کو صدا دیتا ہے کون؟

کون ہے جس کے لئے اک عمر سے بے چین ہوں
عمر بھر کی بے کلی پل میں‌ بڑھا دیتا ہے کون

کون ہے جو رات بھر آواز دیتا ہے مجھے
اور دن بھر اپنی خاموشی سنا دیتا ہے کون

کون ہے جو خواب رکھ دیتا ہے سونی آنکھ میں
نیند میں بھی جاگتے منظر دکھا دیتا ہے کون

کون ہے جس کے لئے نظمیں کہے جاتی ہو تم
اس زمانے میں کسی کو یوں دعا دیتا ہے کون

(اسنٰی بدر - دہلی)
 
Top