غزل کھینچتے رنجِ رائگانی ہم درد کہتے جو منھ زبانی ہم ناگہاں دہر میں نہیں آئے جائیں گے پھر بھی ناگہانی ہم ہم نے جو کچھ سنا وہ دہرایا پیش کرتے نہیں کہانی ہم اک سخن ور یہ کہہ رہا تھا کل اک سخنور ہیں خاندانی ہم لکھتے رہتے ہیں ہاشمی...