کہ، العطش کی صدا، لب پہ، جاں گُسِل کے ہے۔۔۔۔ غزل اصلاح کے لئے

ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
عجیب تشنگی کیوں تُم سے دل کو مِل کے ہے
کہ، العطش کی صدا، لب پہ، جاں گُسِل کے ہے

تباہ ہوتا ہوا دور کہکشاؤں میں
ہے اک ستارہ جو مانند میرے دل کے ہے

یہ عقدہ کیا، "گُلِ دیگر شَگُفت" سے کم ہے؟
صبا بہار کی، چلتی، خِزاں سے مل کے ہے

طِلسمِ جاں میں تحیّر کا رنگ، مت پوچھو!
مرے وجود میں، مانند، آب و گِل کے ہے

ملال سارے ہی بوجھل ہیں پر وہ ہے ایک خاص
وزن میں دل پہ جو ہم پلّہ ایک سِل کے ہے

حقیقتوں کو سمجھتا ہوں، جانتا ہوں اِسے
سلام ہے یہ غرض کا، جو روز مل کے ہے !

گری حویلی یہ، بچپن کی دوست تھی یارو
مجھے یہ مٹّی بھی مانند عدن کی گِل کے ہے

سِیاہ شِگاف پئے روشنی، اِدھر کاشف
جَھلکتی دِلکشی، اِطراف ایک تِل کے ہے !

* سِیاہ شِگاف Black Hole

*******............********............********
 
آخری تدوین:

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
عجیب تشنگی کیوں تُم سے دل کو مِل کے ہے
کہ، العطش کی صدا، لب پہ، جاں گُسِل کے ہے

تباہ ہوتا ہوا دور کہکشاؤں میں
ہے اک ستارہ جو مانند میرے دل کے ہے

یہ عقدہ کیا، "گُلِ دیگر شَگُفت" سے کم ہے؟
صبا بہار کی، چلتی، خِزاں سے مل کے ہے

طِلسمِ جاں میں تحیّر کا رنگ، مت پوچھو!
مرے وجود میں، مانند، آب و گِل کے ہے

ملال سارے ہی بوجھل ہیں پر وہ ہے ایک خاص
وزن میں دل پہ جو ہم پلّہ ایک سِل کے ہے

حقیقتوں کو سمجھتا ہوں، جانتا ہوں اِسے
سلام ہے یہ غرض کا، جو روز مل کے ہے !

گری حویلی یہ، بچپن کی دوست تھی یارو
مجھے یہ مٹّی بھی مانند عدن کی گِل کے ہے

سِیاہ شِگاف پئے روشنی، اِدھر کاشف
جَھلکتی دِلکشی، اِطراف ایک تِل کے ہے !

* سِیاہ شِگاف Black Hole


بھائی کاشف
اسرار ! اچھی غزل ہے ۔ آپ کی محنت صاف جھلک رہی ہے ۔ بہت داد قبول کیجئے ۔ لیکن ساتھ ساتھ ایک دو باتوں پر توجہ بھی دینے کی ضرورت ہے۔ پہلی بات تو یہ کہ اکثر اشعار میں کوما کا بیجا استعمال ہوا ہے جس کی وجہ سے اشعار خواہ مخواہ گنجلک سے لگ رہے ہین اور بعض جگہوں پر مطلب بھی خلط ملط ہوگیا ہے۔ اس غزل کے کسی بھی مصرع میں کسی کومے کی سرے سے ضرورت ہی نہیں ہے ۔ دوسری بات یہ کہ جو الفاظ عام فہم ہیں ان مین اعراب کی بھی ضرورت نہیں۔ اعراب صرف ان الفاظ پر لگانا چاہئیں کہ جنہیں ایک سے زیادہ طریقوں سے ادا کیا جاسکتا ہو۔ جیسا کہ آپ نے لفظ گِل پر زیر لگائی ہے۔
مطلع کے دوسرے مصرع مین گسل کا تلفظ آپ نے قافیہ کی خاطر س مکسور کے ساتھ کیا ہے جو درست نہیں ہے۔ س پر زبر ہے۔
مجھے یہ مٹّی بھی مانند عدن کی گِل کے ہے ۔ اس مصرع میں عدن کا عین ساقط کیا ہے آپ نے ۔ ویسے تو یہ ٹھیک ہے اور چل جاتا ہے۔ کئی معتبر شعرا نے ایسا کیا ہے لیکن ’’ددن‘‘ کی تقطیع گراں گزر رہی ہے۔

بوجھل ملال والا شعر بہت کثیف ہے ۔ زبان صاف اور رواں نہیں ہے ۔ اور لفظیات کا چناؤبھی ٹھیک نہیں ۔ وزن کا درست وزن صبر اور جبر کے وزن پر ہے۔ وَزَن عوامی تلفظ ہے۔

کاشف بھائی مقطع تو میرے سر سے گزر گیا ۔ تشریح طلب ہے ۔

مجموعی طور پر یہ غزل آپ کے عمومی انداز سے ہٹ کر ہے اور کچھ دقیق سے مضامین بھی آگئے ہین اس میں ۔ میری رائے یہ ہے کہ زبان و بیان کی صفائی اور روانی کو جہاں تک ممکن ہوسکے برقرار رکھنے کی کوشش کریں ۔ اس عمدہ کاوش کے لئے داد و تحسین بہرحال آپ کا حق ہے ۔ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ!
 

الف عین

لائبریرین
میں محفل میں نہیں آ سکا کہ سفر میں تھا اور اب ہندوستان پہنچ کر انٹر نیٹ کے حصول کا انتظام کر کے اب آن لائن آیا ہوں۔
ظہیر صاحب کے مشوروں سے متفق ہوں۔

ملال سارے ہی بوجھل ہیں پر وہ ہے ایک خاص
وزن میں دل پہ جو ہم پلّہ ایک سِل کے ہے


وزن‘ میں ’ز‘ پر سکون ہونا چاہئے درست تلفظ میں۔ وَزَن نہیں جیسا یہاں باندھا گیا ہے۔ پہلا مصرع بھی ’پر‘ ے باعث کچھ بوجھل ہے، اور ’ہم پلہ‘ بھی مجھے پسند نہیں آیا۔
 
میں محفل میں نہیں آ سکا کہ سفر میں تھا اور اب ہندوستان پہنچ کر انٹر نیٹ کے حصول کا انتظام کر کے اب آن لائن آیا ہوں۔
ظہیر صاحب کے مشوروں سے متفق ہوں۔

ملال سارے ہی بوجھل ہیں پر وہ ہے ایک خاص
وزن میں دل پہ جو ہم پلّہ ایک سِل کے ہے


وزن‘ میں ’ز‘ پر سکون ہونا چاہئے درست تلفظ میں۔ وَزَن نہیں جیسا یہاں باندھا گیا ہے۔ پہلا مصرع بھی ’پر‘ ے باعث کچھ بوجھل ہے، اور ’ہم پلہ‘ بھی مجھے پسند نہیں آیا۔
بہت بہتر استاد محترم
میں درستی کے بعد حاضر ہوتا ہوں۔ ان شا اللہ۔
جزاک اللہ
 
Top