کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
بحر مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔
*******............********............********
عجیب تشنگی کیوں تُم سے دل کو مِل کے ہے
کہ، العطش کی صدا، لب پہ، جاں گُسِل کے ہے
تباہ ہوتا ہوا دور کہکشاؤں میں
ہے اک ستارہ جو مانند میرے دل کے ہے
یہ عقدہ کیا، "گُلِ دیگر شَگُفت" سے کم ہے؟
صبا بہار کی، چلتی، خِزاں سے مل کے ہے
طِلسمِ جاں میں تحیّر کا رنگ، مت پوچھو!
مرے وجود میں، مانند، آب و گِل کے ہے
ملال سارے ہی بوجھل ہیں پر وہ ہے ایک خاص
وزن میں دل پہ جو ہم پلّہ ایک سِل کے ہے
حقیقتوں کو سمجھتا ہوں، جانتا ہوں اِسے
سلام ہے یہ غرض کا، جو روز مل کے ہے !
گری حویلی یہ، بچپن کی دوست تھی یارو
مجھے یہ مٹّی بھی مانند عدن کی گِل کے ہے
سِیاہ شِگاف پئے روشنی، اِدھر کاشف
جَھلکتی دِلکشی، اِطراف ایک تِل کے ہے !
* سِیاہ شِگاف Black Hole
*******............********............********
عجیب تشنگی کیوں تُم سے دل کو مِل کے ہے
کہ، العطش کی صدا، لب پہ، جاں گُسِل کے ہے
تباہ ہوتا ہوا دور کہکشاؤں میں
ہے اک ستارہ جو مانند میرے دل کے ہے
یہ عقدہ کیا، "گُلِ دیگر شَگُفت" سے کم ہے؟
صبا بہار کی، چلتی، خِزاں سے مل کے ہے
طِلسمِ جاں میں تحیّر کا رنگ، مت پوچھو!
مرے وجود میں، مانند، آب و گِل کے ہے
ملال سارے ہی بوجھل ہیں پر وہ ہے ایک خاص
وزن میں دل پہ جو ہم پلّہ ایک سِل کے ہے
حقیقتوں کو سمجھتا ہوں، جانتا ہوں اِسے
سلام ہے یہ غرض کا، جو روز مل کے ہے !
گری حویلی یہ، بچپن کی دوست تھی یارو
مجھے یہ مٹّی بھی مانند عدن کی گِل کے ہے
سِیاہ شِگاف پئے روشنی، اِدھر کاشف
جَھلکتی دِلکشی، اِطراف ایک تِل کے ہے !
* سِیاہ شِگاف Black Hole
*******............********............********
آخری تدوین: