ظہیراحمدظہیر
لائبریرین
ایک بہت ہی پرانی غزل سرکلر فائل سے آپ کی نذر۔ اس کا سارا عذاب ثواب محمد تابش صدیقی کے ذمے ہے ۔
سجا کے شبنمی آنسو گلاب چہرے پر
کہانی لکھ گیا کوئی کتاب چہرے پر
نظر سے اٹھتا ہے برباد جنتوں کا دھواں
سلگ رہے ہیں ہزاروں عذاب چہرے پر
نگاہیں ساتھ نہیں دیتیں شوخیٔ لب کا
جھلک رہی ہے حقیقت سراب چہرے پر
کہانیاں پسِ پردہ ہزار ہوتی ہیں
طمانیت کا اگر ہو نقاب چہرے پر
مرے مزاج کا رد عمل نہیں شکنیں
رقم ہے عمر ِ رواں کا حساب چہرے پر
ہمیں تو آیا نہ لوگوں سے گفتگو کرنا
سوال دل میں رہے اور جواب چہرے پر
دلوں میں جھانکنا کردے نہ آپ کو بھی دکھی
نگاہیں رکھئے بس اپنی جناب چہرے پر
(۲۰۰۳)
سجا کے شبنمی آنسو گلاب چہرے پر
کہانی لکھ گیا کوئی کتاب چہرے پر
نظر سے اٹھتا ہے برباد جنتوں کا دھواں
سلگ رہے ہیں ہزاروں عذاب چہرے پر
نگاہیں ساتھ نہیں دیتیں شوخیٔ لب کا
جھلک رہی ہے حقیقت سراب چہرے پر
کہانیاں پسِ پردہ ہزار ہوتی ہیں
طمانیت کا اگر ہو نقاب چہرے پر
مرے مزاج کا رد عمل نہیں شکنیں
رقم ہے عمر ِ رواں کا حساب چہرے پر
ہمیں تو آیا نہ لوگوں سے گفتگو کرنا
سوال دل میں رہے اور جواب چہرے پر
دلوں میں جھانکنا کردے نہ آپ کو بھی دکھی
نگاہیں رکھئے بس اپنی جناب چہرے پر
(۲۰۰۳)