ش زاد
محفلین
کہاں آنکھوں کو تر کر دیکھنا ہے؟
یہ سب پانی بھنور کر دیکھنا ہے
تیری آنکھوں سے تیرے دل کے اندر
مُجھے خود کو، اُتر کر دیکھنا ہے
صدائے کُن کہاں سے آرہی ہے؟
کبھی خوُد میں بکھر کر دیکھنا ہے
مُجھے آئینہ دیکھے یا نہ دیکھے
مُجھے خوُد کو سنور کر دیکھنا ہے
بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں
اُسے آنکھوں میں بھر کر دیکھنا ہے
سرِ سطحِ شعورِ ذات کیا ہے؟
ذرا خود میں اُُتر کر دیکھنا ہے
ش زاد
یہ سب پانی بھنور کر دیکھنا ہے
تیری آنکھوں سے تیرے دل کے اندر
مُجھے خود کو، اُتر کر دیکھنا ہے
صدائے کُن کہاں سے آرہی ہے؟
کبھی خوُد میں بکھر کر دیکھنا ہے
مُجھے آئینہ دیکھے یا نہ دیکھے
مُجھے خوُد کو سنور کر دیکھنا ہے
بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں
اُسے آنکھوں میں بھر کر دیکھنا ہے
سرِ سطحِ شعورِ ذات کیا ہے؟
ذرا خود میں اُُتر کر دیکھنا ہے
ش زاد