کہاں آنکھوں کو تر کر دیکھنا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غزل

ش زاد

محفلین
کہاں آنکھوں کو تر کر دیکھنا ہے؟
یہ سب پانی بھنور کر دیکھنا ہے

تیری آنکھوں سے تیرے دل کے اندر
مُجھے خود کو، اُتر کر دیکھنا ہے

صدائے کُن کہاں سے آرہی ہے؟
کبھی خوُد میں بکھر کر دیکھنا ہے

مُجھے آئینہ دیکھے یا نہ دیکھے
مُجھے خوُد کو سنور کر دیکھنا ہے

بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں
اُسے آنکھوں میں بھر کر دیکھنا ہے

سرِ سطحِ شعورِ ذات کیا ہے؟
ذرا خود میں اُُتر کر دیکھنا ہے

ش زاد
 

الف عین

لائبریرین
مطلع سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ممکن ہے کہ کچھ پنجابی محاورہ استعمال کیا گیا ہو۔
اس کے علاوہ اس غزل کا جو سب سے اچھا شعر جو مجھے لگا ہے
بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں
اُسے آنکھوں میں بھر کر دیکھنا ہے
اس میں :پھر بھر کھٹکتا ہے۔ لیکن اصلاح کرنے میں کامیابی نہیں ملی۔
 

ش زاد

محفلین
مطلع سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ممکن ہے کہ کچھ پنجابی محاورہ استعمال کیا گیا ہو۔
اس کے علاوہ اس غزل کا جو سب سے اچھا شعر جو مجھے لگا ہے
بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں
اُسے آنکھوں میں بھر کر دیکھنا ہے
اس میں :پھر بھر کھٹکتا ہے۔ لیکن اصلاح کرنے میں کامیابی نہیں ملی۔
بہت شکریہ اعجاز صاحب
شعر کی پسندیدگی کا بہت شکریہ
مطلع کی بابت کچھ نہیں کہوں گا
 

عظیم

محفلین
مطلع سمجھنے سے قاصر ہوں۔ ممکن ہے کہ کچھ پنجابی محاورہ استعمال کیا گیا ہو۔
اس کے علاوہ اس غزل کا جو سب سے اچھا شعر جو مجھے لگا ہے
بھلے سے پھر بھر آئیں میری آنکھیں
اُسے آنکھوں میں بھر کر دیکھنا ہے
اس میں :پھر بھر کھٹکتا ہے۔ لیکن اصلاح کرنے میں کامیابی نہیں ملی۔

بھلے بھر آئیں پھر سے میری آنکھیں ؟
 
Top