کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے ۔ ثاقب لکھنوی

فرخ منظور

لائبریرین
کہاں تک جفا حسن والوں کی سہتے
جوانی نہ رہتی تو پھر ہم نہ رہتے

نشیمن نہ جلتا نشانی تو رہتی
ہمارا تھا کیا ٹھیک رہتے نہ رہتے

زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمی سو گئے داستان کہتے کہتے

کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا
زمانہ ہوا مجھ کو چپ رہتے رہتے

مری ناؤاس غم کے دریا میں ثاقب
کنارے پہ آ ہی لگی بہتے بہتے

(ثاقب لکھنوی)
 

الف عین

لائبریرین
بڑی نادر غزلیں جمع کر رہے ہیں، مشہور و معروف اشعار جو اپنے خالق کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ویسے یہ غزل تو سہگل نے بھی گائی تھی، ممکن ہے کہ تم نے سنی ہو۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
بڑی نادر غزلیں جمع کر رہے ہیں، مشہور و معروف اشعار جو اپنے خالق کو پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ ویسے یہ غزل تو سہگل نے بھی گائی تھی، ممکن ہے کہ تم نے سنی ہو۔

اعجاز صاحب، افسوس سہگل کی آواز میں یہ غزل میں نے نہیں سنی۔ کوشش کرتا ہوں ڈھونڈنے کی۔
 

فاتح

لائبریرین
آج تک ہم نے اس غزل کا صرف ایک ہی شعر سن رکھا تھا جو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ مکمل غزل شامل کرنے ہر شکریہ
اس مصرع کو دیکھیے گا کہ درمیان سے کوئی لفظ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے:
کوئی نقش کوئی دیوار سمجھا
اصل میں شاید یوں ہو گا کہ
کوئی نقش (تو) کوئی دیوار سمجھا یا کوئی نقش (اور) کوئی دیوار سمجھا
 
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہم ہی سو گئے داستان کہتے کہتے

واقعی یہ شعر تو ضرب المثل بن چکا ہے اور اپنے خالق کو پیچھے چھوڑ گیا۔ ہمیں مغالطہ ہورہا ہے، کہیں ’’ہم ہی ‘‘ کی جگہ ’’ہمیں‘‘ تو نہیں؟
 

فاتح

لائبریرین
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہم ہی سو گئے داستان کہتے کہتے

واقعی یہ شعر تو ضرب المثل بن چکا ہے اور اپنے خالق کو پیچھے چھوڑ گیا۔ ہمیں مغالطہ ہورہا ہے، کہیں ’’ہم ہی ‘‘ کی جگہ ’’ہمیں‘‘ تو نہیں؟
بالکل یہاں ہم ہی کی جگہ "ہمی" ہے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
آج تک ہم نے اس غزل کا صرف ایک ہی شعر سن رکھا تھا جو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ مکمل غزل شامل کرنے ہر شکریہ
اس مصرع کو دیکھیے گا کہ درمیان سے کوئی لفظ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے:
کوئی نقش کوئی دیوار سمجھا
اصل میں شاید یوں ہو گا کہ
کوئی نقش (تو) کوئی دیوار سمجھا یا کوئی نقش (اور) کوئی دیوار سمجھا

فاتح صاحب، معذرت چاہتا ہوں کہ میرے پاس دیوانِ ثاقب لکھنوی ہے نہ یہ غزل میں نے ٹائپ کی ہے۔ اس لئے اسے کتاب سے سے دیکھ کر درست نہیں کر سکتا۔ حرفِ کار فورم پر یہ غزل میری گزارش پر سہیلہ حسن صاحبہ نے ارسال فرمائی تھی۔ بہرحال آپ کے کہنے کے مطابق میں نے تصحیح کر دی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
فاتح صاحب، معذرت چاہتا ہوں کہ میرے پاس دیوانِ ثاقب لکھنوی ہے نہ یہ غزل میں نے ٹائپ کی ہے۔ اس لئے اسے کتاب سے سے دیکھ کر درست نہیں کر سکتا۔ حرفِ کار فورم پر یہ غزل میری گزارش پر سہیلہ حسن صاحبہ نے ارسال فرمائی تھی۔ بہرحال آپ کے کہنے کے مطابق میں نے تصحیح کر دی ہے۔
اب میں نے مکیش کی آواز میں سن لی ہے اور اس نے "کوئی نقش اور کوئی دیوار سمجھا" گایا ہے لہٰذا اسے ہی درست مانا جائے گا۔
 
Top