Atif Chauhdary
محفلین
کہاں ممکن تھا میں دل سے تیری یادیں مٹا دیتا
بھلا کیسے میں جیتا پھر اگرتجھ کو بھلا دیتا
عجب دل کی یہ حسرت ہے فلک سے لیکر دھرتی تک
اگر بس میں میرے ہوتا تیری آنکھیں بنا دیتا
تجھے کھونے کا منظر بھی قیامت سے کہاں کم تھا
خدا اُس دن ہی سورج کو سوا نیزے پہ لا دیتا
تیری رسوائی کے ڈر سے لبوں کو سی لیا ورنہ
تیرے شہر منافق کی میں بنیادیں ہلا دیتا
محبت کی اگن دل میں جلی چُپکے سے اچھا ہے
بھڑک اٹھتا جو یہ شعلہ تو زمانے کو جلا دیتا
کیا ترکِ وفا اس نے تو ہو گی اسکی مجبوری
جسے برسوں دعا دی تھی اسے کیا بددعا دیتا
میں ان دیکھی مسافت سے الجھ بیٹھا مگر یارو
پلٹ کر آ بھی سکتا تھا اگر کوئی صدا دیتا
بڑا ہی ضبط تھا خود پر مگر کرب جدائی نے
مجھے توڑا تھا اندر سے تجھے کیا حوصلہ دیتا
شاعر: عاطف چوہدری
بھلا کیسے میں جیتا پھر اگرتجھ کو بھلا دیتا
عجب دل کی یہ حسرت ہے فلک سے لیکر دھرتی تک
اگر بس میں میرے ہوتا تیری آنکھیں بنا دیتا
تجھے کھونے کا منظر بھی قیامت سے کہاں کم تھا
خدا اُس دن ہی سورج کو سوا نیزے پہ لا دیتا
تیری رسوائی کے ڈر سے لبوں کو سی لیا ورنہ
تیرے شہر منافق کی میں بنیادیں ہلا دیتا
محبت کی اگن دل میں جلی چُپکے سے اچھا ہے
بھڑک اٹھتا جو یہ شعلہ تو زمانے کو جلا دیتا
کیا ترکِ وفا اس نے تو ہو گی اسکی مجبوری
جسے برسوں دعا دی تھی اسے کیا بددعا دیتا
میں ان دیکھی مسافت سے الجھ بیٹھا مگر یارو
پلٹ کر آ بھی سکتا تھا اگر کوئی صدا دیتا
بڑا ہی ضبط تھا خود پر مگر کرب جدائی نے
مجھے توڑا تھا اندر سے تجھے کیا حوصلہ دیتا
شاعر: عاطف چوہدری
مدیر کی آخری تدوین: