کہاں ممکن تھا میں دل سےتری یادیں مٹا دیتا ::غزل

Atif Chauhdary

محفلین
کہاں ممکن تھا میں دل سے تیری یادیں مٹا دیتا
بھلا کیسے میں جیتا پھر اگرتجھ کو بھلا دیتا

عجب دل کی یہ حسرت ہے فلک سے لیکر دھرتی تک
اگر بس میں میرے ہوتا تیری آنکھیں بنا دیتا

تجھے کھونے کا منظر بھی قیامت سے کہاں کم تھا
خدا اُس دن ہی سورج کو سوا نیزے پہ لا دیتا

تیری رسوائی کے ڈر سے لبوں کو سی لیا ورنہ
تیرے شہر منافق کی میں بنیادیں ہلا دیتا

محبت کی اگن دل میں جلی چُپکے سے اچھا ہے
بھڑک اٹھتا جو یہ شعلہ تو زمانے کو جلا دیتا

کیا ترکِ وفا اس نے تو ہو گی اسکی مجبوری
جسے برسوں دعا دی تھی اسے کیا بددعا دیتا

میں ان دیکھی مسافت سے الجھ بیٹھا مگر یارو
پلٹ کر آ بھی سکتا تھا اگر کوئی صدا دیتا

بڑا ہی ضبط تھا خود پر مگر کرب جدائی نے
مجھے توڑا تھا اندر سے تجھے کیا حوصلہ دیتا

شاعر: عاطف چوہدری​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top