کہاں گئے میرے دِلدار و غمگُسار سے لوگ۔زہرا نِگاہ

طارق شاہ

محفلین
غزل
‎کہاں گئے میرے دِلدار و غمگُسار سے لوگ
وہ دِلبَرانِ زَمِیں، وہ فَلک شِعار سے لوگ

‎!وہ موسَموں کی صِفَت سب کو باعثِ تسکِیں
وہ مہْر و مَہ کی طرح، سب پہ آشکار سے لوگ

‎ہر آفتاب سے کِرنیں سَمیٹ لیتے ہیں
ہمارے شہر پہ چھائے ہُوئے غُبار سے لوگ

‎ہم ایسے سادہ دِلوں کی، کہیں پہ جا ہی نہیں
چہار سمْت سے اُمڈے ہیں ہوشیار سے لوگ

‎لہُو لہُو ہُوں جَب آنکھیں تو، کیسا وَعدۂ دِید
چَلے گئے ہیں سَرِ شام کُوئے یار سے لوگ

‎نَسِیمِ صُبْح کے جَھونکے! ہَمَیں بھی چُھو کے گُزر
ہَمَیں بھی یاد ہیں کُچھ، موسَمِ بَہار سے لوگ

‎زہرا نِگاہ
 
Top