نور جہاں کہاں ہو تم سہیلیو گلوکارہ: نورجہاں

فرخ منظور

لائبریرین
خواجہ خورشید انور کے سر پر یقیناً ڈائنوں کا بسیرا تھا جس کا یہ گیت بہت بڑا گواہ ہے۔ :)

کہاں ہو تم سہیلیو
گلوکارہ: نورجہاں
فلم: ہم راز
موسیقی: خواجہ خورشید انور

 

تلمیذ

لائبریرین
خواجہ خورشید انور کے سر پر یقیناً ڈائنوں کا بسیرا تھا جس کا یہ گیت بہت بڑا گواہ ہے۔ :)




خیر، فرخ صاحب آپکا یہ جملہ اپنی جگہ پر لطف ہے، تاہم موسیقی کے رموز پر مبنی یہ نغمہ خواجہ صاحب مرحوم کے چند یاد گار نغموں میں سے ایک ہے۔ اور میں نےایک مرتبہ ملکہ ترنم نور جہاں کے کسی انٹرویو میں خود سنا تھا کہ یہ ان کے پسندیدہ نغموں میں سے ایک ہے۔ اورایک مشکل نغمہ تصور کیا جاتا ہے۔
پوسٹ کرنے کے لئےشکریہ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
خیر، فرخ صاحب آپکا یہ جملہ اپنی جگہ پر لطف ہے، تاہم موسیقی کے رموز پر مبنی یہ نغمہ خواجہ صاحب مرحوم کے چند یاد گار نغموں میں سے ایک ہے۔ اور میں نےایک مرتبہ ملکہ ترنم نور جہاں کے کسی انٹرویو میں خود سنا تھا کہ یہ ان کے پسندیدہ نغموں میں سے ایک ہے۔ اورایک مشکل نغمہ تصور کیا جاتا ہے۔
پوسٹ کرنے کے لئےشکریہ۔

حضور یہ میرا جملہ نہیں ہے بلکہ بہت سے دوسرے موسیقاروں نے خواجہ صاحب کے بارے میں یہ بات فرمائی ہے۔ :) خواجہ صاحب کے بہت کم گیت ایسے ہوتے تھے جو آسان ہوتے تھے۔ ان کی مشکل پسندی کا اندازہ یوں لگائیے کہ ایک بار ایک ہارمونیم نواز نے طنزاً کہا کہ خواجہ صاحب کبھی ہمیں بھی اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیں تو خواجہ صاحب نے کہا کہ کیوں نہیں آپ کل آجائیے گا۔ ہارمونیم نواز دوسرے روز خواجہ صاحب کے پاس پہنچا تو خواجہ صاحب نے اسے اپنی دھن بتائی اور ہارمونیم نواز نے اسے بجانے کی کوشش کی تو نہ بجا سکا اور خواجہ صاحب کی تعریف کرنے لگا کہ واقعی یہ دھن ایسی ہے جو ہارمونیم میں بھی نہیں سما سکتی۔ خواجہ صاحب ہارمونیم بجانا نہیں جانتے تھے اور کبھی بھی ہارمونیم پر انہوں نے دھنیں ترتیب نہیں دی بلکہ سگریٹ پیتے جاتے اور اپنی ماچس کی ڈبیہ کو بجاتے ہوئے دھن ترتیب دیتے۔ یہ کمالسوائے خواجہ خورشید انور کے ، برصغیر کے کسی موسیقار کو حاصل نہیں تھا کہ بغیر ہارمونیم کے اپنی دھنیں ترتیب دیتا۔
 
Top