کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا...

کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا
صبر مجھ کو بهی یوں نہیں آتا

وہ بالآخر اتر گیا روح تک
درد دل میں رکها نہیں جاتا

میرے رب سے مجهے ہدایت ہے!
مجهے کافر کوئی نہیں بهاتا

سنا ہے وہ دلوں میں رہتا ہے
مجهے ہی کیوں نظر نہیں آتا

بڑے الزام لگ چکے مجھ پہ
تیرا شکوہ سہا نہیں جاتا
 
دو اشعار میں خود ہی تبدیلی کر رہی ہوں...

ہے ہدایت مجهے میرے رب کی!
مجهے کافر کوئی نہیں بهاتا

وہ دلوں میں سنا ہے رہتا ہے
مجهے ہی کیوں نظر نہیں آتا
 

الف عین

لائبریرین
اس میں محض مجرد قوافی کر دئے جائیں۔ آتا، بھاتا، جاتا وغیرہ، اور ’نہیں‘ کو ہٹا دیا جائے، جو ردیف لگتا ہے۔
کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا
صبر مجھ کو بهی یوں نہیں آتا
// یوں کہیں تو
تم سے کچھ بھی نہیں کہا جاتا
صبر مجھ کو ذرا نہیں آتا

وہ بالآخر اتر گیا روح تک
درد دل میں رکها نہیں جاتا
//روح تک وہ اتر گیا آخر
درد دل میں نہیں رکھا جاتا

ہے ہدایت مجهے میرے رب کی!مجهے کافر کوئی نہیں بهاتا
//درست، لیکن بہتر ہے کہ کچھ تبدیل کر دیا جائے
میرے رب کی مجھے ہدایت ہےکوئی کافر مجھے نہیں بھاتا


وہ دلوں میں سنا ہے رہتا ہےمجهے ہی کیوں نظر نہیں آتا
// رواں صورت
وہ ،سنا ہے، دلوں میں رہتا ہےکیوں مجهے ہی نظر نہیں آتا
بڑے الزام لگ چکے مجھ پہ
تیرا شکوہ سہا نہیں جاتا
// دوسرامصرع کچھ بدل دو
تیرا شکوہ نہیں سہا جاتا
 
Top