کاشفی
محفلین
غزل
(ذوق)
کہتے ہیں جھوٹ سب کہ نہیں پاؤں جھوٹ کے
جھوٹے تو بیٹھتے بھی نہیں پاؤں ٹوٹ کے
چلتا ہو ذوق قید سے ہستی کے چھوٹ کے
یہ قید مار ڈالے گی دم گھوٹ گھوٹ کے
ڈھالا جو تجھ کو حسن کے سانچے میں اے صنم
آنکھوں کی جائے بھر دئیے موتی سے کوٹ کے
بے درد سینہ کوٹنا خالی نہیں مزا
دل میں بھرا ہے درد مرے کوٹ کوٹ کے
کیوں کر حباب ہو سکے دریائے بیکراں
دریا سے جب تلک نہ ملے ٹوٹ پھوٹ کے
اُس شمع رو سے رات کو رخصت ہوئے جو ذوق
روئے ہیں دل کے آبلے کیا پھوٹ پھوٹ کے
(ذوق)
کہتے ہیں جھوٹ سب کہ نہیں پاؤں جھوٹ کے
جھوٹے تو بیٹھتے بھی نہیں پاؤں ٹوٹ کے
چلتا ہو ذوق قید سے ہستی کے چھوٹ کے
یہ قید مار ڈالے گی دم گھوٹ گھوٹ کے
ڈھالا جو تجھ کو حسن کے سانچے میں اے صنم
آنکھوں کی جائے بھر دئیے موتی سے کوٹ کے
بے درد سینہ کوٹنا خالی نہیں مزا
دل میں بھرا ہے درد مرے کوٹ کوٹ کے
کیوں کر حباب ہو سکے دریائے بیکراں
دریا سے جب تلک نہ ملے ٹوٹ پھوٹ کے
اُس شمع رو سے رات کو رخصت ہوئے جو ذوق
روئے ہیں دل کے آبلے کیا پھوٹ پھوٹ کے