کہو سنو اور دیکھو سچ غزل نمبر 52 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
محترم الف عین صاحب
کہو سنو اور دیکھو سچ
اچھی بات ہے لوگو سچ

جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے
جھوٹ نہ بولو بولو سچ

جھوٹ اندھیرا ہے دنیا میں
نور کی روشن ہےضو سچ

سچ دنیا میں کب چھپتا ہے
روک سکو تو روکو سچ

دنیا ظالم جھوٹی ہے
بات بتاؤں تم کو سچ

دنیا جھوٹ ہی سمجھے گی
جتنا بولوں میں گو سچ

جھوٹ چھپا نہ پاؤگے
آپ کی آنکھیں ہیں دو سچ

شاید تارے بن جاتے ہیں
بولیں جاتے ہیں جو سچ

کاش ملے تاثیر وہ شارؔق
مونھ سے جو نکلے ہو سچ
 

الف عین

لائبریرین
وہی بحر کا مسئلہ، کہیں فعلن فعلن فعلن فع/فعل ہے، کہیں چار بار فعلن۔ کچھ مصرعے بالکل ہی ان افاعیل میں نہیں آتے۔
اصلاح کے لئے دعوت ہی کیوں دیتے ہو جب تمہیں اصلاح کرانی ہی نہیں!
 
Top