ماہا عطا
محفلین
دھت تیرے کی،،، اس کمبخت ماری کو بھی اب ہی برسنا تھا، سوچا تھا تھوڑی آنکھ لگا لوں پھر دھو لوں گا بیگم اور بچوں کے کپڑے ۔۔۔ ۔ پر اب۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اگر بیگم کو پتہ چل گیا کہ ابھی تک نہیں دُھلے تو۔۔۔ ۔۔
دھت تیرے کی،،، اس کمبخت ماری کو بھی اب ہی برسنا تھا، سوچا تھا تھوڑی آنکھ لگا لوں پھر دھو لوں گا بیگم اور بچوں کے کپڑے ۔۔۔ ۔ پر اب۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اگر بیگم کو پتہ چل گیا کہ ابھی تک نہیں دُھلے تو۔۔۔ ۔۔
پتہ تھا مجھے یار عسکری میرے اور آپ کے خیالات کتنے ملتے جلتے ہیں یار، یہی سوچا تھا میں نے پھر سوچا کچھ نیا لاتا ہوں۔اچھا تو پہلے بتاؤ نا سسٹر
کاش اتنی بارش ہو کے سارے فسادی بہہ جائیں غرق ہو جائیں اور دنیا مین صرف اچھے لوگ باقی رہیں
بارش کی ان بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر،
محسوس ہوا تم آئے ہو، انداز تمہارے جیسا تھا۔
بارش کی ان بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر،
محسوس ہوا تم آئے ہو، انداز تمہارے جیسا تھا۔
واہ بہت خوب۔۔۔ کیا یہ نثر میں ہے۔۔۔
نہیں شعر ہے۔
بارش میں پھول ہی نہیں دل بھی کِھل اُٹھتے ہیں
تو تھریڈ کو ذرا غور سے پڑھیں۔۔۔ ۔۔
اور نثر کی صورت میں کچھ لکھیں۔۔۔
من کی بات کہنے کا تھا۔ نثر میں لکھنے کی قید تو نہیں لکھی اس میں۔
۔السلام علیکم۔۔۔کیسے ہیں سب۔۔۔امید واثق ہے کہ آپ سب ایمان،صحت اور مزاج کی بہترین حالت میں ہونگے۔۔۔ انشااللہ۔ایک نئے سلسلے کے ساتھ حاضر ہوں۔۔۔ ۔اس تھریڈ میں آپ کو ایک لفظ یا جملہ دیا جائے گا۔۔۔ ۔اس لفظ یا جملے کو دیکھ کر جو بات آپکے ذہن میں آئے۔۔۔ ۔وہ شئیر کرنی ہے۔۔۔ ۔یہ خیال رہے کہ آپکی بات دو یا تین جملوں سے زائد نہ ہو، نثر میں لکھی ہو۔۔۔ ۔اور موضوع سے مطابقت رکھتی ہو۔۔۔ ۔جیسے۔۔۔ ۔دل کا موسم۔۔دل کے موسم میں بہاریں رقصاں ہوں،اندر کی فضا مہکی مہکی ہو۔۔۔ ۔تو ہر رت،ہر موسم پھول کھلنے کی نوید دیتا ہے۔۔دل کا موسم انسان کی ظاہری شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔۔۔
کبھی کبھی بارش زمین کو ہی نہیں ہمارے غموں کو بھی دھو دیتی ہے۔
آئی تھنک مینشن کیا ہے میں نے کے نثر کی صورت میں ہو۔۔۔ ۔
اچھا۔ ٹھیک ہے۔ لو:
بارش کی ان بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر محسوس ہوا تم آئے ہو انداز تمہارے جیسا تھا۔
بارش سے منیر نیازی کا شعر یاد آیا۔
غم کی بارش نے بھی تیرے نقش کو دھویا نہیں
تُو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کا ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لبِ گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسلِ آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیر
غم سے پتھر ہوگیا لیکن کبھی رویا نہیں
ہر شعر لاجواب۔۔۔
چلیں جی ہم یہ قید ہٹا دیتے ہیں کے صرف نثر کی صورت میں ہو۔۔۔ آپ شعر کی صورت میں بھی اپنے دل کی بات لفظون مین کہہ سکتے ہیں۔۔۔ ۔