محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
کہہ سکیں ان سے جو کہنا ہو ضروری تو نہیں
پوری ہر ایک تمنا ہو ضروری تو نہیں
محفلِ دل میں انھیں دیکھ کے پاتے ہیں سرور
ملنا اور پینا پلانا ہو ضروری تو نہیں
کیا بتاؤں انھیں اس اشک بہانے کا سبب
ہر بہانے کا بہانہ ہو ضروری تو نہیں
ان کی راہوں میں پڑے تکیہ کیے ہیں ان پر
سر کے نیچے بھی سرہانا ہو ضروری تو نہیں
اشک کا بحر ہے یہ شعر کی بحروں سے جدا
ہر سمندر کا دہانہ ہو ضروری تو نہیں
سرسری لطف اٹھا لو غزل و عشق کا تم
غالب و قیس کے جتنا ہو ضروری تو نہیں
پوری ہر ایک تمنا ہو ضروری تو نہیں
محفلِ دل میں انھیں دیکھ کے پاتے ہیں سرور
ملنا اور پینا پلانا ہو ضروری تو نہیں
کیا بتاؤں انھیں اس اشک بہانے کا سبب
ہر بہانے کا بہانہ ہو ضروری تو نہیں
ان کی راہوں میں پڑے تکیہ کیے ہیں ان پر
سر کے نیچے بھی سرہانا ہو ضروری تو نہیں
اشک کا بحر ہے یہ شعر کی بحروں سے جدا
ہر سمندر کا دہانہ ہو ضروری تو نہیں
سرسری لطف اٹھا لو غزل و عشق کا تم
غالب و قیس کے جتنا ہو ضروری تو نہیں