کہیں کہیں پہ ستاروں کے ٹوٹنے کے سوا
افق اداس ہے دنیا بڑی اندھیری ہے
لہو جلے تو جلے اس لہو سے کیا ہوگا
کچھ ایک راہ نہیں ہر فضا لُٹیری ہے
نظر پہ شام کی وحشت ، لبوں پہ رات کی اوس
کسے طرب میں سکوں ، کس کو غم میں سیری ہے
بس ایک گوشہ میں کُچھ دیپ جگمگاتے ہیں
وہ ایک گوشہ جہاں زُلفِ شب گھنیری ہے
یقین ہی نہیں آتا کہ تیری خدمت میں
یہ شعر میں نے کہے ہیں ! یہ غزل میری ہے !
مصطفیٰ زیدی
شہر آزر
5
افق اداس ہے دنیا بڑی اندھیری ہے
لہو جلے تو جلے اس لہو سے کیا ہوگا
کچھ ایک راہ نہیں ہر فضا لُٹیری ہے
نظر پہ شام کی وحشت ، لبوں پہ رات کی اوس
کسے طرب میں سکوں ، کس کو غم میں سیری ہے
بس ایک گوشہ میں کُچھ دیپ جگمگاتے ہیں
وہ ایک گوشہ جہاں زُلفِ شب گھنیری ہے
یقین ہی نہیں آتا کہ تیری خدمت میں
یہ شعر میں نے کہے ہیں ! یہ غزل میری ہے !
مصطفیٰ زیدی
شہر آزر
5