کہیے کچھ اس جہان میں حضرت خراب ہے ؟

عظیم

محفلین


کہیے کچھ اس جہان میں حضرت خراب ہے ؟
ہر بات ہی جناب کو کیوں لاجواب ہے

کیسی غضب کی آج کے چمچوں میں تاب ہے
پانی سمجھ پلاتے ہیں گویا شراب ہے

خود کو ہی آپ جانیے عزت مآب کیوں
ہر شخص اپنے آپ میں صاحب جناب ہے

جس شخص کو گمان ہے عالِم ہے وہ خبیث
میری نظر میں اس کا تو خانہ خراب ہے

جھانکو کبھی تو آپ میں دیکھو تو آئینہ
کم ظرف تم سی دوغلی کوئی کتاب ہے ؟

اپنے ہی قول و فعل کا تجھ کو نہیں ہے علم
دنیا کو جیتنے کا بھی آنکھوں میں خواب ہے

کس شخص پر عظیم گنواتے ہو اپنا وقت
جس کو نہیں ہے یاد کہ روزِ حساب ہے


******​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے چاروں اشعار پسند نہیں آئے۔ بیانیہ کمزور ہے یا کچھ اور غلطی ہے۔ باقی شعر اچھے ہیں۔
 
Top