جی ماشااللہ !
میں آپ کی رائے کی داد دینے کے لائق تو نہیں ھوں مگر جو آپ نے جو اپنی پروفائل پکچر پر "اسلام" لکھا ھوا ھے اس کو اسلام پیش کرتا ھوں۔
ملاحظہ فرمائیے ھر مسلمان جذباتی نہیں ھوتا کچھ "ہوش " سے سوچنے والے بھی ھوتے ھیں۔
بالکل۔ غزہ کے مسلمانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں اور حزب اللہ کی طرح پہلے اس قابل ہونا چاہئے کہ جب کئی سالہ راکٹ بمباری کے بعد صیہونی بدلہ لینے جائیں تو کم از کم انکے دفاع کے ذرائع تو موجود ہوں! صیہونیوں نے پوری صیہونی ریاست میں لوگوں کے بچاؤ کیلئے جگہ جگہ اڈے اور تہہ خانے بنائے ہوئے ہیں اور راکٹ کی آمد پر سائرن کی آواز سنکر لوگ محض چند اسکینڈز میں قریب ترین محفوظ مقام تک پہنچ سکتے ہیں۔ حماس نے ابتک عام لوگوں کی فلاح کیلئے کیا کام کیا ہے؟ اسکی تفصیل بیان کرنا پسند کریں گے؟ "مسلمان" صاحب؟
مظلوم لوگ نے تو راکٹ فائر نہیں کئے۔ جنہوں نے کئے ہیں۔ یہ جانیں اور وہ ۔ باقی عام جنتا کا کیا قصور؟
یہ تو اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔ غیر مسلم بھی اس کو دہشتگردی کہہ رہیں ہیں۔ اور ایک آپ ہیں کہ آپنے آپ کو مسلم کہتے ہوئے بھی انکی بولی بول رہیں ہیں۔
کیا بہ خثیتِ مسلمان آپ انکے لئے افسوس بھی نہیں کر سکتے ہیں۔ قسم کا کر کہئے کیا آپ کی ضمیر ان جھوٹے الفاظ کے لئے آپ کو دل میں ملامت نہیں کرتا۔ کیا آپ ان معصوموں کے لئے دل میں کوئی بھی درد محسوس نہیں کرتے ہیں۔ اگر نہیں کرتے ہیں۔ تو پھر اپنے اپکو مسلمان کہنے کا بھی اپکو کوئی حق نہیں ہے۔ اللہ کی پناہ اسرائیل ّغزہ میں اتنا ظلم کر رہا ہے۔ وہاں بے گناہ مسلمانوں کا نہ حق خون بہہ رہا ہے۔ اور ایک تم ہو کہ پھر بھی ان یہودیوں کی ہی طرف داری کرتے ہوں۔
اگر کچھ اور نہیں کر سکتے تو انکے زخموں پر نمک چڑکانے کی بھی کوشش مت کروں۔
تو عام صیہونی شہریوں کا کیا قصور ہے؟ ان پر کیوں پچھلے کئی سالوں سے مسلسل غزہ کی پٹی سے راکٹ داغے جا رہے ہیں؟ کیا صیہونی انسان نہیں ہیں؟ واقعی صیہونی ریاست نے مسلمانوں پر اتنا ظلم کیا ہے کہ 1967 کی جنگ میں فتح پانے کے باوجود اپنے مقدس ترین مذہبی مقام بیت المقدس کی کنجیاں اسلامی وقف کے حوالہ کر دی ہیں۔ اتنا ظلم کیا ہے کہ وہاں مسلمانوں کو ہر قسم کی مذہبی آزادی ہے۔ اسوقت صیہونی ریاست میں 20 فیصد عرب آباد ہیں اس ریاست کے شہری ہیں۔ انکو ووٹ کا حق حاصل ہے، اپنی پارٹیاں بنا سکتے ہیں۔ وغیرہ۔ صیہونی پارلیمنٹ کے 10 فیصد ممبران عرب ہیں۔ اب بتائیں کون کتنا کس پر ظلم کر رہا ہے؟
http://en.wikipedia.org/wiki/Arab_citizens_of_Israel
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
ہاں یہود کو بھی شرم آتی ہے آجکل کے 1،6 ارب مسلمانوں کی حالت زار کو دیکھ کر جو صرف 50 لاکھ فلسطینی مسلمانوں کو محض 60 لاکھ صیہونیوں کے ’’مظالم‘‘ سے نہیں بچا سکتے!
جناب عارف کریم صاحب وکی پیڈیا پر تکیہ کرتے ہیں اس لئے ان کی معلومات یک طرفہ ہوتی ہیں۔ بہر حال اگر ہم بحیثیت مسلم اور پاکستانی عارف صاحب سے کچھ سیکھنا چاہتے ہیں تو یہ سیکھ سکتے ہیں کہ میڈیا کتنی طاقت رکھتا ہے اور مسلم ممالک کو اس یلغار کا مقابلہ کرنے کی کتنی ضرورت ہے۔
میڈیا کی طاقت کا حقائق سے کیا لینا دینا؟ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ پچھلے کئی سالوں سے مسلسل غزہ کی پٹی سے صیہونی ریاست پر راکٹوں کی بارش ہو رہی ہے؟ اور جب صیہونی 2005 سے غزہ کی پٹی کا انخلاء بھی کر چکے ہیں تو پھر وہاں سے ابھی تک راکٹوں کی بارش بند کیوں نہیں ہوئی؟
جی بھائی جان مجھے معلوم ہے۔ مگر بطور انسان تو اسکو کچھ احساس کرنا جاہیئے۔ اللہ کی پناہ اتنی شدید بمباری اور اتنے ظلم کے بعد بھی یہ اُنہی کی طرف داری کر رہیں ہیں۔ انکو ایک نہتے اور مظلوم کا ظلم دکھائی دیتا ہے۔ اور اسرائیلوں کے میزائل اور جنگی جہازوں کی یلغار دکھائی ہی نہی دیتی۔ جو ایک ایک دن میں 900 میزائل حملے کرتے ہیں۔ اور دیکھوں تو ان میں کون لوگ مر رہیں ہیں۔ کیا ان میں فوجی اوردہشتگرد مر رہیں ہیں یا پھر خواتین ، بچے مر رہیں ہیں۔
ذرا یہ تو دیکھوں کہ فلسطینوں کی طرف سے داغے گئے میزائلوں سے یہودیوں میں کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں یا ہو رہی ہیں۔
یار ایک ظالم اور نہتے کا کیا مقابلا؟
انکو بس یہی ایک میزائل دکھائی دے رہا ہے۔ مگر یہودیوں کے میزائلز انکے حواریوں اور ڈالروں کو ہڑپ کرنے والوں کو دکھائی نہیں دیتی ہے۔
اب یہ بھی دیکھوں کہ ان میزائلوں سے کون کون سے دہشت گرد مر رہیں ہیں۔
چوہا بلی سے پنگا کیوں نہیں لیتا؟ انسان شیر کے قریب کیوں نہیں جاتا؟ قدرت کا ہمیشہ سے یہی قانون رہا ہے کہ کمزور طاقتور سے بچ کر رہے۔ جب صیہونی کمزور تھے تو انہوں نے بھی فلسطینی عربوں سے ماریں کھائیں، مظالم برداشت کئے، اپنی اولادوں کا قتل عام ہوتا دیکھا۔ لیکن جب انہوں نے 1948 میں فتح حاصل کر لی اور صیہونی ریاست کا قیام عمل میں آیا تو پھر انکے پاس مکمل جواز موجود تھا کہ مستقبل میں اپنے لوگوں کی جنگجو عربوں سے حفاظت کرتے۔
یارا آپ یہ بھی تو دیکھو کہ یہ اسلام کتنا دھندلا ہے
جب یہ بنایا تھا تو اسوقت ریزولوشن یہی تھی۔
دنیا میں ہمیشہ (چند عہدوں کو چھوڑ کر) ایک قانون رہا ہے، "جس کی لاٹھی اس کی بھینس"۔
اسرائیل جو کچھ کرہا ہے یہ نئی بات تو نہیں۔
ہم صرف ہمددیاں کرسکتے ہیں جو کہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔ اگر وہ بھی نہ کرسکیں تو ہمارے مسلمان ہونے پر لعنت ہے۔
کیا ہمدردیاں دکھانے سے کئی سالوں پر محیط مسائل ختم ہو جاتے ہیں؟
عباسی صاحب، خان صاحب اور خرم بھائی، آپ جس شخص کو مسلمان سمجھ رہے ہیں، وہ مسلمان نہیں بلکہ ایک مرتد ہے جس کی حیثیت وہی ہے جو اسلام کے بنیادی عقائد سے منحرف کسی بھی شخص کی۔ اس شخص کی ذہنی حالت پر رحم کھائیے کیونکہ اگر یہ ذہنی طور پر تندرست ہوتا تو اس طرح کی لغویات نہ لکھ رہا ہوتا۔
یعنی اگر کوئی مسلمان دوسرے مسلمانوں پر تنقید کرے تو وہ مرتد، پکا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہی نہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ میں ذہنی طور پر تندرست بھی نہیں! ہاہاہا!
حسان خان آپ نے ٹھیک کہا کہ کسی انسان کی ذات کو نشانہ نہیں بنانا چاھئیے لیکن کیا کریں کہ جب بات ختم نبوت کی ھوتی ھے اور سامنے ایک ایسا انسان ھوتا ھے جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر مسلمانوں کو بدنام کر ھو۔تو پھر ھم اس کے ساتھ کیسا رویہ رکھ سکتے ھیں۔اور سب سے بڑھ کر جس انسان میں انسانیت ھی نہ ھو اور اس کو اس چیز کا احساس نہ ھو کہ معصوم بچے چاہے کسی کے بھی ھوں ان کو مارنا غیر انسانی فعل ھے تو ایسا شخص مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں ھے۔
تو کیا صیہونیوں کے بچے بچے نہیں ہیں؟ انکے لئے تو آپکا دل نہیں دکھتا؟ ان پر کیوں پچھلے 10 سالوں سے راکٹ داغے جا رہے ہیں؟ اگر آپکو مسلمان بچوں سے پیار ہے تو صیہونیوں کو اپنے بچوں سے دشمنی نہیں ہے!
عارف کریم سب کے ساتھ ہاتھ کر گئے۔
اصل موضوع رہ گیا اور محفلین عارف پر چڑھ دوڑے۔
اس نے اگر اپنی معلومات کا مآخذ وکی پیڈیا بتایا ہے ،تو کیا اسکا مطلب یہ نہیں کہ ابھی بہت سا کام باقی ہے ہمارئے کرنے کیلئے۔
اخر اسکا تکیہ وکی پیڈیا پر ہی کیوں؟شائد ہم نے اسطرح کا کوئی کام نہیں کیا کہ عارف وکی پیڈیا کے مقابلے میں اسکو پکڑ کر دلیل بنا دئے۔
وکی پیڈیا ایک آزاد انسائکلوپیڈیا ہے۔ یہیں پر صیہونی ریاست نے جو غزہ کی طرف جانے والے انسانی امداد سے لدے بحری جہازوں پر سوار افراد کے ساتھ زیادتیاں کی تھیں وہ تفصیلاً درج ہیں۔ صیہونی بھی انسان ہیں۔ غلطیاں سے سب ہوتی ہیں۔ بقول حسان خان کے: اس حمام میں سب ننگے ہیں۔