حسان خان
لائبریرین
فلسطین میں جنگ عربوں نے شروع کی تھی، صیہونیوں نے نہیں:
اور عربوں کی ارضِ فلطین کو تقسیم کر کے یہودی ریاست کا قیام صیہونی فرشتوں کی جانب سے ہوا تھا یا فلسطینی جنگجوؤں کی طرف سے؟ اب اس کے بعد تو جنگ کبھی نہ کبھی ہونی تھی۔ کوئی قوم اتنی ذلیل نہیں ہوتی کہ اُس کے سامنے یہ سب کچھ ہوتا رہے اور خاموش تماشائی بنی رہے۔ میں جنگ کی حمایت نہیں کر رہا، نہ ہی عربوں کے جنگی جرائم کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ میں صرف تصویر کا دوسرا رخ دکھانے کی کوشش کر رہا ہوں جو آپ اپنی ویکی پیڈیا گردی میں نظر انداز کر دیتے ہیں۔
جرمن قوم نے اپنے کئے کا بدلہ صیہونیوں کو کب کا دے دیا
واہ جی، بہت خوب! ساٹھ لاکھ یہودی مار کر اپنا خطہ یہودیوں سے پاک کر دو اور پھر پیسے دے کر بدلہ چکا دو۔ مناسب بدلہ تو یہ تھا کہ مغرب کی امن پسند اقوام یہودیوں جیسی مظلوم قوم کے لیے، عربوں سے زمین چھین کر ریاست تشکیل دینے کے بجائے، اپنی زمین کا کچھ حصہ یہودی ریاست کے لیے مختص کر دیتے۔