کیا آپ غصے کو کنٹرول کر سکتے ہیں ؟

ایک نوجوان کو بے تحاشہ غصہ آتا تھا۔ وہ غصے کے عالم میں لوگوں کو گالیاں دیتا تھا۔ وہ لوگوں کو مارتا پیٹتا بھی تھا اور میز کرسیاں اور برتن بھی توڑ دیتا تھا۔ نوجوان کا والد اسے ایک سکائیلوجسٹ کے پاس لے گیا۔ سکائیلوجسٹ نے اسے کیلوں سے بھری ایک بوری دی ، اور اسے مشورہ دیا کہ اسکو جب بھی غصہ آئے تو وہ بوری میں سے ایک کیل نکالے اور یہ کیل گھر کے مرکزی دروازے میں ٹھونک دے۔
نوجوان بوری لے کر گھر آ گیا۔پہلے دن اسے ساٹھ مرتبہ غصہ آیا ، اور اس نے دروازے میں ساٹھ کیلیں ٹھونک دیں۔ دوسرے دن کیلوں کی تعداد پچپن ہو گئی۔ اور تیسرے دن کیلیں چالیس کے ہندسے پر آ کررک گئیں ۔ اس نے چوتھے دن سوچا کیلیں کم کیوں ہو رہی ہیں۔اس کے دماغ نے جواب دیا کہ غصہ برداشت کر جانا کیل ٹھونکنے سے آسان کام ہے۔ ویسے ہی میں کیل ٹھونکنے کی تکلیف سے بچنے کیلئےکیل ٹھونک رہا ہوں۔

بحرحال نوجوان ایک مہینے میں سمجھ گیا کہ غصہ برداشت کر لینا ، کیل ٹھونکنے سے آسان کام ہوتا ہے۔ وہ نفسیات دان کے پاس گیا۔ اور اسے خوش خبری سنائی جناب آج میں نے سارا دن کوئی کیل نہیں ٹھونکا۔ نفسیاب دان مسکرایا، اسے کیل اکھاڑنے والا اوزار دیا اور کہا اب جب بھی تمہیں غصہ آئے اور تم اپنے غصے پر قابو پا لو تو اس اوزار کے زریعے دروازے سے ایک کیل نکال لیا کرنا۔
مزید پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
 

انتہا

محفلین
ایسا ممکن ہے کیا؟
ہمیں نہیں لگتا کہ غصہ ہمیشہ کنٹرول کرنا چاہئیے۔ کبھی کبھی اسے نکالنے کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن غصہ فوری نہ نکالنا چاہیے کیوں کہ قابو نہ ہونے کی صورت میں اکثر زیادتی کا اندیشہ رہتا ہے۔
ہاں کچھ وقت گزرنے کے بعد جب مزاج معتدل معلوم ہو تو انصاف کے ساتھ طبیعت صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لیکن غصہ فوری نہ نکالنا چاہیے کیوں کہ قابو نہ ہونے کی صورت میں اکثر زیادتی کا اندیشہ رہتا ہے۔
ہاں کچھ وقت گزرنے کے بعد جب مزاج معتدل معلوم ہو تو انصاف کے ساتھ طبیعت صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے
بالکل درست کہا۔
فوری غصہ نکالنا بعد میں انسان کو خود ہی شرمندہ کرنے کا باعث بنتا ہے جبکہ کچھ ٹائم بعد غصہ کافی حد تک اپنی شدت کھو دیتا ہے۔ تب اگلے کو ہلکے میں کچھ کہنا ضروری ہوتا ہے تا کہ اگلی بار وہ آپ کو ہلکا نہ لے۔
 
ایک نوجوان کو بے تحاشہ غصہ آتا تھا۔ وہ غصے کے عالم میں لوگوں کو گالیاں دیتا تھا۔ وہ لوگوں کو مارتا پیٹتا بھی تھا اور میز کرسیاں اور برتن بھی توڑ دیتا تھا۔ نوجوان کا والد اسے ایک سکائیلوجسٹ کے پاس لے گیا۔ سکائیلوجسٹ نے اسے کیلوں سے بھری ایک بوری دی ، اور اسے مشورہ دیا کہ اسکو جب بھی غصہ آئے تو وہ بوری میں سے ایک کیل نکالے اور یہ کیل گھر کے مرکزی دروازے میں ٹھونک دے۔
نوجوان بوری لے کر گھر آ گیا۔پہلے دن اسے ساٹھ مرتبہ غصہ آیا ، اور اس نے دروازے میں ساٹھ کیلیں ٹھونک دیں۔ دوسرے دن کیلوں کی تعداد پچپن ہو گئی۔ اور تیسرے دن کیلیں چالیس کے ہندسے پر آ کررک گئیں ۔ اس نے چوتھے دن سوچا کیلیں کم کیوں ہو رہی ہیں۔اس کے دماغ نے جواب دیا کہ غصہ برداشت کر جانا کیل ٹھونکنے سے آسان کام ہے۔ ویسے ہی میں کیل ٹھونکنے کی تکلیف سے بچنے کیلئےکیل ٹھونک رہا ہوں۔

بحرحال نوجوان ایک مہینے میں سمجھ گیا کہ غصہ برداشت کر لینا ، کیل ٹھونکنے سے آسان کام ہوتا ہے۔ وہ نفسیات دان کے پاس گیا۔ اور اسے خوش خبری سنائی جناب آج میں نے سارا دن کوئی کیل نہیں ٹھونکا۔ نفسیاب دان مسکرایا، اسے کیل اکھاڑنے والا اوزار دیا اور کہا اب جب بھی تمہیں غصہ آئے اور تم اپنے غصے پر قابو پا لو تو اس اوزار کے زریعے دروازے سے ایک کیل نکال لیا کرنا۔
مزید پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
غصہ کنٹرول میں رکھ کر فیصلہ کریں جو بھی کرنا ہے تو انشااللہ ندامت نہیں ہوگی
 
Top