کیا اَنتہادکھائے گی یہ ابتدا مجھے ۔ غزل اختر عثمان

واجد عمران

محفلین
کیا اِنتہا دکھائے گی یہ اِبتدا مجھے
کِھلنے سے قبل دیکھ چکی ہے ہَوا مجھے

تہذیبِ خستہ دَم ہوں مرا اعتبار کیا
فُرصت ملے تو ایک نظر دیکھ جا مجھے

کچھ باعثِ قرار نہیں جُز نگاہِ یار
اور وہ نصیب ہو تو زمانے سے کیا مجھے

ممکن ہے میرا اپنا کوئی عکس اس میں ہو
خوش آ گئی طبیعت ِ آیئنہ زا مجھے

اختر ہَوا تو مجھ سے گریزاں گزر گئی
جانے یہ کس خیال نے دہلا دیا مجھے
 
Top