محمد امین
لائبریرین
کیا بتائیں فصلِ بے خوابی یہاں بوتا ہے کون،
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا ہے کون،
تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے،
پھر پسِدیوارِ زنداںرات بھر روتا ہے کون،
بس تری بیچارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی،
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون،
کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہےمجھے،
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون،
کوئی بے ترتیبیء کردار کی حد ہے سلیم،
داستاں کس کی کے زیبِ داستاں ہوتا ہے کون۔
جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر سوتا ہے کون،
تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے،
پھر پسِدیوارِ زنداںرات بھر روتا ہے کون،
بس تری بیچارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی،
ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون،
کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہےمجھے،
اتنی تہہ داری سے مجھ پر منکشف ہوتا ہے کون،
کوئی بے ترتیبیء کردار کی حد ہے سلیم،
داستاں کس کی کے زیبِ داستاں ہوتا ہے کون۔