غزل کیا بتائیں یار کیا کیا جل گیا آگ میں جلنا تھا جتنا جل گیا آگ پہلے سوکھے پتوں میں لگی اور پھر جنگل گھنا سا جل گیا کس قدر حدت مری خواہش میں تھی ہاتھ میں آتے ہی پیسا جل گیا میں نے دیکھا راکھ ہوتی آنکھ سے ایک بچے کا کھلونا جل گیا...