کیا بتائیں یار کیا کیا جل گیا ---------- سید انور جاوید ہاشمی

مغزل

محفلین
غزل

کیا بتائیں یار کیا کیا جل گیا
آگ میں جلنا تھا جتنا جل گیا

آگ پہلے سوکھے پتوں میں لگی
اور پھر جنگل گھنا سا جل گیا

کس قدر حدت مری خواہش میں تھی
ہاتھ میں آتے ہی پیسا جل گیا

میں نے دیکھا راکھ ہوتی آنکھ سے
ایک بچے کا کھلونا جل گیا

سید انورجاویدہاشمی،کراچی
 

فاتح

لائبریرین
میں نے دیکھا راکھ ہوتی آنکھ سے
ایک بچے کا کھلونا جل گیا​

سبحان اللہ! خوبصورت کلام ہے۔ انور جاوید ہاشمی صاحب کو مبارک باد اور پیش کرنے پر آپ کا بھی بہت شکریہ محمود مغل صاحب۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آگ پہلے سوکھے پتوں میں لگی
اور پھر جنگل گھنا سا جل گیا

کس قدر حدت مری خواہش میں تھی
ہاتھ میں آتے ہی پیسا جل گیا

میں نے دیکھا راکھ ہوتی آنکھ سے
ایک بچے کا کھلونا جل گیا

بہت خوب!
 
Top