کیا بھلا ہے کہ سر دیا جائے

احسن مرزا

محفلین
کافی عرصے بعد کچھ ایسی فراغت نصیب ہوئی ہے کہ یہاں پر موجود اہلِ علم سے کچھ سیکھ سکوں۔ تو کوشش کے ساتھ حاضر ہوں! دیکھئے کس لائق ہے۔

کیا بھلا ہے کہ سر دیا جائے
راہِ حق میں مگر دیا جائے

خوب گر امتزاجِ ہستی ہو
نام پھر معتبر دیا جائے

کچھ بھٹکتے ہوئے خیالوں کو
اک غزل کہہ کے گھر دیا جائے

نام ان کے مرے فسانے کو
قصہ اک مختصر دیا جائے

بابِ حسرت سے بابِ رحمت تک
پل دعا کو ہی کر دیا جائے

لٹ چکا سب وفا کی راہوں میں
سر کا سودا بھی کر دیا جائے

پھر سے نامِ فلاحِ انسانی
کیا نیا ہو کہ شر دیا جائے
 
کافی عرصے بعد کچھ ایسی فراغت نصیب ہوئی ہے کہ یہاں پر موجود اہلِ علم سے کچھ سیکھ سکوں۔ تو کوشش کے ساتھ حاضر ہوں! دیکھئے کس لائق ہے۔

کیا بھلا ہے کہ سر دیا جائے
راہِ حق میں مگر دیا جائے

خوب گر امتزاجِ ہستی ہو
نام پھر معتبر دیا جائے

کچھ بھٹکتے ہوئے خیالوں کو
اک غزل کہہ کے گھر دیا جائے

نام ان کے مرے فسانے کو
قصہ اک مختصر دیا جائے

بابِ حسرت سے بابِ رحمت تک
پل دعا کو ہی کر دیا جائے

لٹ چکا سب وفا کی راہوں میں
سر کا سودا بھی کر دیا جائے

پھر سے نامِ فلاحِ انسانی
کیا نیا ہو کہ شر دیا جائے
بہت خوب غزل ہے میاں۔۔۔
بس یہ رنگین شعر کی طرف توجہ درکار ہے
اس میں آپ کا مفہوم صاف واضح نہیں
اس طرح کردیں تو شاید بہتر ہو:
نام میرے ترے فسانے کو
گرچہ میں اس سے بھی مطمئن نہیں ہو رہا
بہر حال اساتذہ کی اصلاح کا انتظار رہے گا۔
 

احسن مرزا

محفلین
بہت خوب غزل ہے میاں۔۔۔
بس یہ رنگین شعر کی طرف توجہ درکار ہے
اس میں آپ کا مفہوم صاف واضح نہیں
اس طرح کردیں تو شاید بہتر ہو:
نام میرے ترے فسانے کو
گرچہ میں اس سے بھی مطمئن نہیں ہو رہا
بہر حال اساتذہ کی اصلاح کا انتظار رہے گا۔

ہمت افزائی پر بہت، بہت مشکور ہوں جناب۔ ویسے 'نام میرے ترے فسانے کو' ہی بہتر ہے۔ مفہوم کے حوالے سے میں کیا کہوں؟ دیکھ لے بس! آپ کے سامنے ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
کیا بھلا ہے کہ سر دیا جائے
راہِ حق میں مگر دیا جائے
//‘کیا بھلا ہے‘ سمجھ میں نہیں آیا۔ دوسرے مصرع کے ‘مگر‘ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کچھ آپشن ہے تمہارے پاس، سر اور دل/جگر/دھڑ/ اس میں سے ایک چیز دینا ضروری ہے۔میں محض یہ تجویز کرتا ہوں
زر دیا جائے، سر دیا جائے
راہِ حق میں مگر دیا جائے

خوب گر امتزاجِ ہستی ہو
نام پھر معتبر دیا جائے
//میری ناقص عقل میں تو سمجھ میں نہین آیا شعر۔ کچھ سمجھاؤ تو آگے سوچوں!!

کچھ بھٹکتے ہوئے خیالوں کو
اک غزل کہہ کے گھر دیا جائے
//درست

نام ان کے مرے فسانے کو
قصہ اک مختصر دیا جائے
//بہتر ہو کہ اس کو یوں بدل دیا جائے تاکہ کسی غلط فہمی کا امکان نہ رہے
میری ان کی کہانی کا عنوان
’قصۂ مختصر‘ دیا جائے

بابِ حسرت سے بابِ رحمت تک
پل دعا کو ہی کر دیا جائے
//درست

لٹ چکا سب وفا کی راہوں میں
سر کا سودا بھی کر دیا جائے
//درست

پھر سے نامِ فلاحِ انسانی
کیا نیا ہو کہ شر دیا جائے
//یہاں قافیہ کا استعمال محض برائے قافیہ ہے، اس شعر کو نکال ہی دیں
 

احسن مرزا

محفلین
محترم الف عین صاحب شکر گزار ہوں کہ آپ نے اس مبتدی کی کوشش کو وقت دیا۔

کیا بھلا ہے کہ سر دیا جائے
راہِ حق میں مگر دیا جائے
//‘کیا بھلا ہے‘ سمجھ میں نہیں آیا۔ دوسرے مصرع کے ‘مگر‘ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کچھ آپشن ہے تمہارے پاس، سر اور دل/جگر/دھڑ/ اس میں سے ایک چیز دینا ضروری ہے۔میں محض یہ تجویز کرتا ہوں
زر دیا جائے، سر دیا جائے
راہِ حق میں مگر دیا جائے


سر کچھ یہ کہنا مقصود تھا کہ کیا ہی اچھا ہو کہ سر دیا جائے مگر راہِ حق میں دیا جائے۔ اب کیا بھلا ہے یا کیا بھلا ہو کے درمیان آپ ہی کوئی رائے دیجئے۔ آپ نے جو تجویز دی ہے اس سے مجھے کوئی پریشانی نہیں۔ بلاشبہ ایک اچھی تجویز ہے۔

خوب گر امتزاجِ ہستی ہو
نام پھر معتبر دیا جائے
//میری ناقص عقل میں تو سمجھ میں نہین آیا شعر۔ کچھ سمجھاؤ تو آگے سوچوں!!


کہنا مقصود تھا کہ اگر ذات کا امتزاج اچھا ہو۔ تو معزز یا معتبر جب ہی سمجھا جائے۔


نام ان کے مرے فسانے کو
قصہ اک مختصر دیا جائے
//بہتر ہو کہ اس کو یوں بدل دیا جائے تاکہ کسی غلط فہمی کا امکان نہ رہے

میری ان کی کہانی کا عنوان
’قصۂ مختصر‘ دیا جائے



بہتر ہے۔ مگر کچھ پس و پیش کا شکار ہوں۔ کچھ اور بہتری کا سامان ہوجاتا تو کیا ہی اچھا ہوتا۔ مطلب غلط فہمی کس قسم کی؟

پھر سے نامِ فلاحِ انسانی
کیا نیا ہو کہ شر دیا جائے
//یہاں قافیہ کا استعمال محض برائے قافیہ ہے، اس شعر کو نکال ہی دیں


اس حوالے سے بھی میری ناقص علمی سطح تھوڑی اور وضاحت کی متقاضی ہے۔ شعر کو قلم زد کردینے میں مجھے کوئی عار نہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
غلط فہمی۔۔۔ یہ کہ ان کے نام جو میں نے افسانہ لکھا ہے۔۔۔ جب کہ تمہارا مقصد ان کے اور میرے مشترکہ افسانے سے ہے۔
ذات کا امتزاج۔ شاید امتزاج کا مطلب تمہارے ذہن میں کچھ اور ہے۔ اس کے معنی تو ملاپ کے ہوتے ہیں۔
سر دیا جائے والے شعر میں بطاہر یہ مطلب نکلتا ہے کہ سر تو دینا ہی ہے، کسی ڈاکٹر نے مشورہ دیا ہے کہ نہ دینے سے زندگی کو خطرہ ہے!!!! تو بہتر ہے کہ راہ حق میں دیا جائے۔ویسے ہی خواہ مخواہ نہ دیا جائے!!
 

احسن مرزا

محفلین
غلط فہمی۔۔۔ یہ کہ ان کے نام جو میں نے افسانہ لکھا ہے۔۔۔ جب کہ تمہارا مقصد ان کے اور میرے مشترکہ افسانے سے ہے۔
ذات کا امتزاج۔ شاید امتزاج کا مطلب تمہارے ذہن میں کچھ اور ہے۔ اس کے معنی تو ملاپ کے ہوتے ہیں۔
سر دیا جائے والے شعر میں بطاہر یہ مطلب نکلتا ہے کہ سر تو دینا ہی ہے، کسی ڈاکٹر نے مشورہ دیا ہے کہ نہ دینے سے زندگی کو خطرہ ہے!!!! تو بہتر ہے کہ راہ حق میں دیا جائے۔ویسے ہی خواہ مخواہ نہ دیا جائے!!

جی بلکل امتزاج، ملاپ کے معنی میں استعمال کرنا تو مقصود نہیں تھا۔ اس مصرع کو یوں کہہ دوں تو؟؟

'خوب گر عادتیں ہوں ہستی کی'

اور سر ایک دفعہ پھر آپ کے وقت کا بہت شکرگزار ہوں۔
 

احسن مرزا

محفلین
شائد یہ اسطرح سے کہنا چاہ رہے تھے

کیا بھلا ہے کہ سر دیا جائے​
راہِ حق میں اگر دیا جائے​

جی بلکل کچھ ایسی ہی غلطی کا احساس مجھے بھی ہوا مگر محترم الف عین صاحب کی اصلاح پسند آئی تو سوچا وہ ہی شاملِ غزل کرنے میں زیادہ بہتری ہے۔
 
Top