سید رافع
محفلین
سنت رسولﷺ میں کہیں بھی تروایح نام کی کسی نماز کا کوئی ذکر نہیں۔ ناہی سنت رسولﷺ میں ایسی کسی نماز کا ذکر ہے جو بیس رکعت کی ہو، جس میں پورا قرآن پڑھ کر سنایا جائے اور ستائیسویں شب تک پورے قرآن کی تلاوت مکمل کر لی جائے۔ اس کے برعکس تراویح کی جماعت بنانے والے اصحاب کو مسجد نبوی ﷺ سے نکالنے اور جماعت موقوف کرنے کی روایت ملتی ہے۔ حالانکہ مسجد نبوی میں ایک نماز دوسری مساجد کی ہزار نمازوں سے زیادہ بہتر ہے، سوائے مسجد الحرام کے۔ اصحاب کو مسجد نبوی ﷺ سے نکالنے اور جماعت موقوف کرنے کی روایت کچھ یوں ہے:
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً ، قَالَ : حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ : مِنْ حَصِيرٍ فِي رَمَضَانَ فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ ، فَلَمَّا عَلِمَ بِهِمْ جَعَلَ يَقْعُدُ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ ، فَقَالَ : قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ ، قَالَ عَفَّانُ : حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى ، سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ ( پردہ ) بسر بن سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ بوریے کا تھا ۔ آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی ۔ صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ کی اقتداء کی ۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا ( نماز موقوف رکھی ) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے ، لیکن لوگو ! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو ۔ مگر فرض نماز ( مسجد میں پڑھنا ضروری ہے ) اور عفان بن مسلم نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوالنضر بن ابی امیہ سے سنا ، وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے ، وہ زید بن ثابت سے ، وہ نبی کریم ﷺ سے ۔
Sahih Bukhari#731
کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں
Status: صحیح
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ حُجْرَةً ، قَالَ : حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ : مِنْ حَصِيرٍ فِي رَمَضَانَ فَصَلَّى فِيهَا لَيَالِيَ فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ ، فَلَمَّا عَلِمَ بِهِمْ جَعَلَ يَقْعُدُ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ ، فَقَالَ : قَدْ عَرَفْتُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ ، فَإِنَّ أَفْضَلَ الصَّلَاةِ صَلَاةُ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ ، قَالَ عَفَّانُ : حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى ، سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ ، عَنْ بُسْرٍ ، عَنْ زَيْدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں ایک حجرہ بنا لیا یا اوٹ ( پردہ ) بسر بن سعید نے کہا میں سمجھتا ہوں وہ بوریے کا تھا ۔ آپ نے کئی رات اس میں نماز پڑھی ۔ صحابہ میں سے بعض حضرات نے ان راتوں میں آپ کی اقتداء کی ۔ جب آپ کو اس کا علم ہوا تو آپ نے بیٹھ رہنا شروع کیا ( نماز موقوف رکھی ) پھر برآمد ہوئے اور فرمایا تم نے جو کیا وہ مجھ کو معلوم ہے ، لیکن لوگو ! تم اپنے گھروں میں نماز پڑھتے رہو کیونکہ بہتر نماز آدمی کی وہی ہے جو اس کے گھر میں ہو ۔ مگر فرض نماز ( مسجد میں پڑھنا ضروری ہے ) اور عفان بن مسلم نے کہا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوالنضر بن ابی امیہ سے سنا ، وہ بسر بن سعید سے روایت کرتے تھے ، وہ زید بن ثابت سے ، وہ نبی کریم ﷺ سے ۔
Sahih Bukhari#731
کتاب اذان کے مسائل کے بیان میں
Status: صحیح