مزمل شیخ بسمل
محفلین
روشن تمام کعبہ و بت خانہ ہو گیا
گھر گھر جمالِ یار کا افسانہ ہو گیا
صورت پرست کب ہوئے معنی سے آشنا
عالم فریب طور کا افسانہ ہو گیا
چشمِ ہوس ہے شیفتۂ حسن ظاہری
دل آشنائے معنیِ بیگانہ ہوگیا
آساں نہیں ہے آگ میں دانستہ کودنا
دیوانہ شوقِ وصل میں پروانہ ہوگیا
کیفیتِ حیات تھی دم بھر کی میہماں
لبریز پیتے ہی مرا پیمانہ ہوگیا
اشکوں سے جام بھر گئے ساقی کی یاد میں
کچھ تو مآل مجلسِ رندانہ ہو گیا
دیر و حرم بھی ڈھے گئے جب دل نہیں رہا
سب دیکھتے ہی دیکھتے ویرانہ ہوگیا
کل کی ہے بات جوش پہ تھا عالمِ شباب
یادش بخیر آج اک افسانہ ہوگیا
آئینہ دیکھتا ہے گریباں کو پھاڑ کر
وحشی اب اپنا آپ ہی دیوانہ ہوگیا
کیا جانے آج خواب میں کیا دیکھا یاسؔ نے
کیوں چونکتے ہی آپ سے بیگانہ ہو گیا
گھر گھر جمالِ یار کا افسانہ ہو گیا
صورت پرست کب ہوئے معنی سے آشنا
عالم فریب طور کا افسانہ ہو گیا
چشمِ ہوس ہے شیفتۂ حسن ظاہری
دل آشنائے معنیِ بیگانہ ہوگیا
آساں نہیں ہے آگ میں دانستہ کودنا
دیوانہ شوقِ وصل میں پروانہ ہوگیا
کیفیتِ حیات تھی دم بھر کی میہماں
لبریز پیتے ہی مرا پیمانہ ہوگیا
اشکوں سے جام بھر گئے ساقی کی یاد میں
کچھ تو مآل مجلسِ رندانہ ہو گیا
دیر و حرم بھی ڈھے گئے جب دل نہیں رہا
سب دیکھتے ہی دیکھتے ویرانہ ہوگیا
کل کی ہے بات جوش پہ تھا عالمِ شباب
یادش بخیر آج اک افسانہ ہوگیا
آئینہ دیکھتا ہے گریباں کو پھاڑ کر
وحشی اب اپنا آپ ہی دیوانہ ہوگیا
کیا جانے آج خواب میں کیا دیکھا یاسؔ نے
کیوں چونکتے ہی آپ سے بیگانہ ہو گیا