کیا خبر ہے کیا ہو جائے

فرقان مغل

محفلین
کیا خبر ہے کیا ہو جائے
وہ بن بتائے باوفا ہو جائے

ہو جائے گر یوں اتفاقاً
زندگی بے مزہ ہوجائے

وہ میرا خدا نہیں ہے
وہ میرا ناخدا ہوجائے

آپ ڈرتے ہی رہتے ہیں
کہیں ایسا نہ ہو جائے

نہیں ہے تیسرا کوئی
سوباہم فیصلہ ہو جائے

میری اُمید کا کوئی نقطہ
تیرا حرفِ دُعا ہو جائے

جو آنسو تھم گیا ہےفرقان
کہاں جانے بپا ہو جائے
 
Top