آپ لوگوں کا سب سے بڑا مسئلہ ہسٹری ہے ۔ اوکے مجھے دکھائیں کوئی عمر جیسا کریکٹر آج یا 1000 سال پہلے تک کوئی ویسا دوسرا بنا؟ ہم لوگ 2012 میں جی رہے ہیں اور ہمارے ہاتھ میں جو کچھ ہے ہمیں اس کی بات کرنی ہے ۔ کیا آپکو پتہ ہے سن 1900 میں دنیا کی آبادی صرف 900 ملین تھی اب 7 ارب ہو چکی ہے ؟ آپ 1400 سال پہلے کی اور ان زمانوں کی باتوں سے باہر نکلیں ۔ آج اپرن پر کھڑے ایک جہاز کو چلانے کے لیے پائلٹ چاہیے نا کہ ملا ۔ ایک مل کو چلانے کے لیے لیبر سے لے کر سی ای او چاہیے ملا نہیں آج ہمارے ملک کے ہزاروں ٹائیپ کے جہازوں میزائیلوں ٹینکوں اے پی سی شپس سب میرینز ہیلی کاپٹرز کو آپریٹ کرنے کے لیے ہزاروں انجئیئیرز اور ٹیکنیشنز کا پڑھا لکھا عملہ چاہیے نا کہ مدرسے کے مولوی ۔ آج ملک کے اندر ہر ہونے والے کام کے لیے سول انجئیرز چاہیے نا کہ مولوی ۔دنیا کہاں سے کہاں پہنچ چکی اور ہم کہاں پڑے ہیں چین میں تیس منزلہ عمارت 15 دن میں بنا دیتا ہے تو ہم یہ کام 60 سال میں نہیں کر پا رہے اور ہمارا اول و آخر مسئلہ یہی مذہب اور دین بچا ہے ۔
اور ہم جیتے ہیں ہسٹری میں اس ملک کو ہر کام کے لیے پروفیشنل چاہیے پی ایچ ڈی چاہیے اور جس کام اسی کو ساجھے ۔ مذہب نماز روزہ حج وغیرہ جو دل کرے کریں کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیے پر مذہب ہر کام میں ہاتھ نا ہی ڈالے تو بہتر ہے ۔ کیا مولوی ہماری 3 سٹاک مارکیٹس چلا لیں گے ؟ یا کامرہ میں جہاز بنانے اور اوور ہال کرنے کے ساتوں پلانٹ آپریٹ کر سکتے ہین؟ یا کے آر ایل نیسکام میں میزائیل بنا سکتے ہیں؟ کیا ٹیکسی وے پر کھڑے ایک جہاز کو لندن لے جا کر واپس لے آ سکتے ہیں؟ نہیں کیونکہ یہ ان کا کام نہیں ہے ۔ورنہ انجام افغانستان انڈر طالبان ہو گا جو ہم سب نے دیکھ لیا