ریحان احمد ریحانؔ
محفلین
کیا روگ لگا بیٹھے دل کو اک پل بھی چین قرار نہیں
جینے کی تو چھوڑو خاک جیے مرنے کی بھی رہ ہموار نہیں
پیوستِ جگر ہے تیرِ جفا یہ روگ ہے ایسا جس کی دوا
ہر عیسی نفس کے بس میں نہیں ہر عیسی نفس کا کار نہیں
کب دست ستم دل والوں کے دامن سے جدا دیکھا تم نے
کب اہلِ وفا کی قسمت میں زندان نہیں ہے دار نہیں
ہر رقص نہیں ہے رقصِ جنوں یہ بات کہوں تو کس سے کہوں
جب کوئی نہیں ہے مونسِ غم جب کوئی واقفِ کار نہیں
غالبؔ کی طرح کوئی شاہ ظفر کیوں کرتا اسے منظور نظر
ریحانؔ ہے شاعرِ خاک بسر دریوزہ گرِ دربار نہیں
آخری تدوین: