یاز
محفلین
کیا زیست کی بنیاد فسانوں پہ رہے گی
یہ دھند سی اب کتنے زمانوں پہ رہے گی
ہر ایک مکیں جائے اماں ڈھونڈ رہا ہے
کب تک یہ کڑی دھوپ مکانوں پہ رہے گی
ہر سنگِ سیہ دل کو جلا دے گی مری آنکھ
سورج کی کرن بن کے چٹانوں پہ رہے گی
ہر شہر میں ہر دشت میں زر آن بسا ہے
اب زندگی جنگل میں مچانوں پہ رہے گی
محنت کا ہنر جاننے والے ہی ادھر آئیں
یہ بات رقم کھیت کے دانوں پہ رہے گی
اے ماہِ شبِ تار مجھے اتنا بتا دے
کیا چاندنی ان چند گھرانوں پہ رہے گی
جب حشر تلک وصل کے آثار نہ ہوں گے
اُفتاد بڑی سوختہ جانوں پہ رہے گی
اب تیر ہی کام آئیں گے اس دشتِ وغا میں
اب آخری تدبیر کمانوں پہ رہے گی
(ظہیر کاشمیری)
یہ دھند سی اب کتنے زمانوں پہ رہے گی
ہر ایک مکیں جائے اماں ڈھونڈ رہا ہے
کب تک یہ کڑی دھوپ مکانوں پہ رہے گی
ہر سنگِ سیہ دل کو جلا دے گی مری آنکھ
سورج کی کرن بن کے چٹانوں پہ رہے گی
ہر شہر میں ہر دشت میں زر آن بسا ہے
اب زندگی جنگل میں مچانوں پہ رہے گی
محنت کا ہنر جاننے والے ہی ادھر آئیں
یہ بات رقم کھیت کے دانوں پہ رہے گی
اے ماہِ شبِ تار مجھے اتنا بتا دے
کیا چاندنی ان چند گھرانوں پہ رہے گی
جب حشر تلک وصل کے آثار نہ ہوں گے
اُفتاد بڑی سوختہ جانوں پہ رہے گی
اب تیر ہی کام آئیں گے اس دشتِ وغا میں
اب آخری تدبیر کمانوں پہ رہے گی
(ظہیر کاشمیری)