کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ - سعداللہ شاہ

کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ
ہم الگ بیٹھے ہیں دستِ ہنر آثار کے ساتھ

اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں‌
میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ

وقت خود ہی یہ بتائے گا کہ میں زندہ ہوں
کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ

نہ کوئی خندہ بلب ہے نہ کوئی گریہ کناں
تیرا دیوانہ پڑا ہے تری دیوار کے ساتھ

چشمِ نمناک لیئے سینہء صد چاک سیئے
دور تک ہم بھی گئے اپنے خریدار کے ساتھ

کوئی نقطے سے لگاتا چلا جاتا ہے فقط
دائرے کھینچتا جاتا ہوں میں پرکار کے ساتھ

رنجشِ کارِ زیاں دربدری تنہائی
اور دنیا بھی خفا تیرے گنہگار کے ساتھ

سعد رسوائے زمانہ ہے مگر تیرا ہے
یوں نہیں ہوتے خفا اپنے گرفتار کے ساتھ

(سعداللہ شاہ)
 

فاتح

لائبریرین
خوبصورت غزل ارسال کرنے پر بہت شکریہ!
اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں‌
میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ​

عمران صاحب! محفل پر خوش آمدید! اپنا تعارف بھی کرواتے جائیں۔
اور ہاں آپ نے ایک ہی غزل کے دو دھاگے(تھریڈ) کھول دیے ہیں۔
 

آصف شفیع

محفلین
بہت شکریہ عمران صاحب! شاہ صاحب کی یہ غزل تو بہت مقبول ہوئی ہے اور خصوصا یہ اشعار تو زبان زدِ خاص و عام ہیں اور بہت پذیرائی حاصل کر چکے ہیں۔ خاص طور پر وکلاء حضرات تو اپنی تحریروں اور تقریروں میں ان اشعار کا وقتآ فوقتآ استعمال کرتے رہتے ہیں۔

اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں‌
میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ
وقت خود ہی یہ بتائے گا کہ میں زندہ ہوں
کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ
 

شمشاد

لائبریرین
عمران صاحب اردو محفل میں خوش آمدید۔
اپنا تعارف تو دیں۔

فاتح بھائی ہم ایک دھاگہ لپیٹ دیتے ہیں۔
 
Top