عمران شناور
محفلین
کیا سروکار ہمیں رونقِ بازار کے ساتھ
ہم الگ بیٹھے ہیں دستِ ہنر آثار کے ساتھ
اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں
میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ
وقت خود ہی یہ بتائے گا کہ میں زندہ ہوں
کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ
نہ کوئی خندہ بلب ہے نہ کوئی گریہ کناں
تیرا دیوانہ پڑا ہے تری دیوار کے ساتھ
چشمِ نمناک لیئے سینہء صد چاک سیئے
دور تک ہم بھی گئے اپنے خریدار کے ساتھ
کوئی نقطے سے لگاتا چلا جاتا ہے فقط
دائرے کھینچتا جاتا ہوں میں پرکار کے ساتھ
رنجشِ کارِ زیاں دربدری تنہائی
اور دنیا بھی خفا تیرے گنہگار کے ساتھ
سعد رسوائے زمانہ ہے مگر تیرا ہے
یوں نہیں ہوتے خفا اپنے گرفتار کے ساتھ
(سعداللہ شاہ)
ہم الگ بیٹھے ہیں دستِ ہنر آثار کے ساتھ
اے مرے دوست! ذرا دیکھ میں ہارا تو نہیں
میرا سر بھی تو پڑا ہے مری دستار کے ساتھ
وقت خود ہی یہ بتائے گا کہ میں زندہ ہوں
کب وہ مرتا ہے جو زندہ رہے کردار کے ساتھ
نہ کوئی خندہ بلب ہے نہ کوئی گریہ کناں
تیرا دیوانہ پڑا ہے تری دیوار کے ساتھ
چشمِ نمناک لیئے سینہء صد چاک سیئے
دور تک ہم بھی گئے اپنے خریدار کے ساتھ
کوئی نقطے سے لگاتا چلا جاتا ہے فقط
دائرے کھینچتا جاتا ہوں میں پرکار کے ساتھ
رنجشِ کارِ زیاں دربدری تنہائی
اور دنیا بھی خفا تیرے گنہگار کے ساتھ
سعد رسوائے زمانہ ہے مگر تیرا ہے
یوں نہیں ہوتے خفا اپنے گرفتار کے ساتھ
(سعداللہ شاہ)