مجید امجد کیا سوچتے ہو، پھولوں کی رت بیت گئی، رُت بیت گئی : مجید امجد

مانی عباسی

محفلین
کیا سوچتے ہو، پھولوں کی رت بیت گئی، رُت بیت گئی​
وہ رات گئی، وہ بات گئی، وہ ریت گئی، رُت بیت گئی​
اک لہر اٹھی اور ڈوب گئے ہونٹوں کے کنول۔ آنکھوں کے دئے​
اک گونجتی آبدھی وقت کی بازی جیت گئی، رُت بیت گئی​
تم آگئے میری باہوں میں، کونین کی پینگیں جھول گئیں​
تم بھول گئے، جینے کی جگت سے ریت گئی، رُت بیت گئی​
پھر تہر کے میرے اشکوں میں گلپوش زمانے لوٹ چلے​
پھر چھیڑ کے دل میں ٹیسوں کے سنگیت گئی، رُت بیت گئی​
اک دھیان کے پاؤں ڈول گئے، اک سوچ نے بڑھ کر تھام لیا​
اک آس ہنسی، اک یاس سنا کر گیت گئی، رُت بیت گئی​
یہ لالہ و گل کیا پوچھتے ہو، سب لطفِ نظر کا قصّہ ہے​
رُت بیت گئی جب دل سے کسی کی پیت گئی، رُت بیت گئی​
مجید امجد​
 

محمداحمد

لائبریرین
پڑھی ہوئی غزلیں پھر سے پڑھنے کا بھی اپنا ہی مزہ ہے۔

اور اگر یادداشت ہماری طرح کی ہے تو پھر ہر بار نئی غزل کا لطف الگ ہے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
طوطے سارے ایک جیسے ہوتے ہیں، لیکن ہر طوطا مٹھو نہیں ہوتا۔ :)
اور جو مٹھو ہو وہ توتا بھی نہیں رہتا۔۔۔ میاں کہلاتا ہے۔۔ :)

نوٹ: تمام دیگر محفلین کو بتایا جاتا ہے کہ احمد بھائی سے ہمارا مذاق چلتا رہتا ہے۔۔۔ کل کلاں کوئی ان مراسلات پر رائے قائم کرنے کی کوشش نہ کرے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
نوٹ: تمام دیگر محفلین کو بتایا جاتا ہے کہ احمد بھائی سے ہمارا مذاق چلتا رہتا ہے۔۔۔ کل کلاں کوئی ان مراسلات پر رائے قائم کرنے کی کوشش نہ کرے۔ :)

وضاحت بھی کیا خوب چیز ہوتی ہے۔ :)


ایک اخبار کے ایڈیٹر نے کسی بات پر ناراض ہو کر اپنے اخبار میں لکھ دیا کہ "اس شہر کے آدھے لوگ پاگل ہیں"۔

شہر والے کافی ناراض ہوئے۔ کافی لے دے ہوئی۔ پھر اخبار والوں نے کچھ ایسے تردید لگائی:

"شہر کے آدھے لوگ پاگل نہیں ہیں۔ " :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
وضاحت بھی کیا خوب چیز ہوتی ہے۔ :)


ایک اخبار کے ایڈیٹر نے کسی بات پر ناراض ہو کر اپنے اخبار میں لکھ دیا کہ "اس شہر کے آدھے لوگ پاگل ہیں"۔

شہر والے کافی ناراض ہوئے۔ کافی لے دے ہوئی۔ پھر اخبار والوں نے کچھ ایسے تردید لگائی:

"شہر کے آدھے لوگ پاگل نہیں ہیں۔ " :)
:rollingonthefloor::rollingonthefloor:
میرا مقصود ہرگز وہ نہ تھا جو آپ نے سمجھا ہے۔۔۔۔ ;)
 
Top