زنیرہ عقیل
محفلین
کیا عجب سلسلہ رہا دل میں
اک تلاطم سا تھا بپا دل میں
میری کشتی بھنور میں چھوڑ گیا
بد گماں تھا وہ نا خدا دل میں
جب سے نسبت ہوئی ہے دنیا سے
نفس مجھ سے ہی لڑ پڑا دل میں
درد کے سلسلے بھی چل نکلے
یہ بھی کھاتہ نیا کھلا دل میں
مجھ کو اپنوں نے توڑ ڈالا ہے
اب بھروسہ نہیں رہا دل میں
رب کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں
رکھ گناہوں سے فاصلہ دل میں
زیست لمحوں میں بٹ گئی اپنی
نہ رہا کوئی آسرا دل میں
انس ہے مجھ کو اپنی خلوت سے
کیوں کہ کوئی نہیں رہا دل میں
بے بسی کی نہ بات کرنا تم
گلؔ کی خوشبو رہے سدا دل میں
زنیرہ گلؔ
اک تلاطم سا تھا بپا دل میں
میری کشتی بھنور میں چھوڑ گیا
بد گماں تھا وہ نا خدا دل میں
جب سے نسبت ہوئی ہے دنیا سے
نفس مجھ سے ہی لڑ پڑا دل میں
درد کے سلسلے بھی چل نکلے
یہ بھی کھاتہ نیا کھلا دل میں
مجھ کو اپنوں نے توڑ ڈالا ہے
اب بھروسہ نہیں رہا دل میں
رب کے ہاں دیر ہے اندھیر نہیں
رکھ گناہوں سے فاصلہ دل میں
زیست لمحوں میں بٹ گئی اپنی
نہ رہا کوئی آسرا دل میں
انس ہے مجھ کو اپنی خلوت سے
کیوں کہ کوئی نہیں رہا دل میں
بے بسی کی نہ بات کرنا تم
گلؔ کی خوشبو رہے سدا دل میں
زنیرہ گلؔ
آخری تدوین: