کیا عمران خان پاکستان کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے یا خود ہی تبدیل ہوگئے ؟

شادی کے دو ماہ بعد یہ چیک کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں کہ وہ تبدیلی لائے یا انہیں تبدیلی آگئی۔ کیا تیس برس تک حکومت میں رہنے والوں سے کبھی یہ پوچھا گیا کہ حضور آپ نے تو ملک کی تقدیر بدلنے کا کہا تھا اب وہ تقدیر آج تک بدلی تو کس کی بدلی۔ تیس برس پہلے کا پاکستانی جہاں کھڑا تھا آج وہاں سے کتنے انچ آگے بڑھا ہے۔۔؟؟ لیکن شاید ایسا سوال نہیں پوچھا گیا۔۔ نتیجہ عمران کو موقع دیا گیا اب اسے اپنا کام پورا کرنے کا مکمل موقع دیا جانا چاہیئے اگلا الیکشن کچھ زیادہ دور بھی نہیں ہے
 

جاسم محمد

محفلین
کیا عمران خان پاکستان کو تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے یا خود ہی تبدیل ہوگئے ؟
دو ماہ میں کونسی تبدیلی آتی ہے؟ بھائی جتنا عرصہ شریفوں اور زرداریوں کو قوم نے دیا ہے۔ کم از کم اس کا ایک چوتھائی تو عمران خان کو دیں۔ جلد بازی کی بھی حد ہوتی ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
کچھ تبدیلی تو آئے گی۔ ہر حکمران کسی نہ کسی حد تک تبدیلی تو لاتا ہی ہے۔ یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ عمران خان صاحب کو پانچ برس ملنے چاہئیں تاہم اتنا ضرور ہے کہ ان کو بھی بعض سمجھوتے کرنے پڑیں گے جو کہ ہر حکمران کو کرنے پڑتے ہیں۔ عمران خان صاحب سے ہماری توقع یہ ہے کہ وہ روایتی سیاست دانوں کی طرح صرف سیاسی مخالفین پر چڑھائی نہیں کرتے رہیں گے بلکہ احتساب کا ایسا جامع نظام لانے کی کوشش کریں گے جس میں کسی فرد یا ادارے کو مقدس گائے شمار نہ کیا جائے گا؛ جس میں سیاست دانوں، ججوں، جرنیلوں، صحافیوں، بیوروکریٹس اور بااثر طبقات کا بلاامتیازاور کڑا احتساب ہو گا۔ اگر ایسا کچھ نہیں ہوتا ہے تو پھر عمران خان سے زیادہ امیدیں نہ رکھی جائیں۔ وہ کسی نہ کسی حد تک بہتری تو بہرصورت لائیں گے؛ شاید کسی حد تک کرپشن پر قابو پا لیں؛ یہ بھی غنیمت ہے تاہم اس کے لیے انہیں پانچ سال دیے جائیں گے تو یہ اہداف پورے ہو پائیں گے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
عموما جس "تبدیلی" کی توقع میں تنقید کی جارہی ہے وہ یقینا ََِ سیاسی عمل کے اس تسلسل کے ساتھ تو ممکن نہیں جو ہماری قسمت میں خال خال ہی رہا ہے ۔
ہمارے معاشرے کا جو سیاسی حال ہے اس بگڑے آوے میں تبدیلی لانے والے عناصر ہی عامل ہیں وہی معمول جو حاسب ہیں وہی محسوب بھی ہیں سو جلد بازی وہی کر سکتا ہے جو اس حقیقت کے ادراک سے غافل بلکہ خیال خام میں مبتلا ہے۔
یہ محض ایک رائے ہے ۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
پچھلے ادوار میں حاکم پارٹی بیرونی قومی قرضے لینے کو ایک ایسا طریقہ سمجھتے تھے جیسے یہی تمام ملکوں کو چلانے کا صحیح اور مستحسن طریقہ ہے اور واپس کرنا بعد میں دیکھا جائے گا۔
یہ الگ قصہ ہے کہ اس قرضے کو کہاں اور کس طرح استعمال کیا گیا۔
اس حکومت نے حتی المقدور ایسے قرضے سے احتراز کرنے کی فکر کا انداز اپنایا ہے اور واپس کرنے کی طرف بھی کچھ توجہ کی ہے اس طرح یہ حکومت پچھلی طرز فکر سے یقینا ممتاز ہے۔
ایک کڑا اورشفاف (جتنا ممکن ہو سکے) احتساب آج ملک کی بنیادی ضرورت ہے اور یہ آئندہ ملکی لائحہ عمل کو طے کرنے میں انتہائی اہم اور ضروری ہے۔
البتہ یہ حکومت احتساب کے لیے انہی بوسیدہ عناصر پر اعتماد کرنے پر مجبور و محتاج ہے جو ایسے احتساب کی وجہ بننے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔
اب ہمارے پاس اس بحر کی تہہ سے اچھلنے والے امکانات اور اس گنبد نیلوفری کے رنگ بدلنے کا انتظار کرنے کے علاوہ چارہ نہیں ۔اللہ خیر کرے ملک کے عوام کے لیے کوئی بہتری ہی ہو ۔
آمین۔
 

سید عمران

محفلین
اگر یوٹیوب پر ’’حقیقت ٹی وی‘‘ کی وڈیوز دیکھنے کا موقع ملے تو مزید انکشافات جاننے کا موقع مل سکتا ہے!!!
 

جاسم محمد

محفلین
اس حکومت نے حتی المقدور ایسے قرضے سے احتراز کرنے کی فکر کا انداز اپنایا ہے اور واپس کرنے کی طرف بھی کچھ توجہ کی ہے اس طرح یہ حکومت پچھلی طرز فکر سے یقینا ممتاز ہے۔
جی یہی وجہ ہے کہ ہم انصافین قائد عمران خان کی لیڈرشپ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ ان میں لاکھ اخلاقی برائیاں ہوں گی مگر وہ مالی لحاظ سے الحمدللہ صادق و امین ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
البتہ یہ حکومت احتساب کے لیے انہی بوسیدہ عناصر پر اعتماد کرنے پر مجبور و محتاج ہے جو ایسے احتساب کی وجہ بننے میں اپنا کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔
بھائی ابھی تو نئی حکومت نے احتساب کا عمل شروع ہی نہیں کیا اور مخالفین پہلے ہی اسے سیاسی انتقام تصور کئے بیٹھے ہیں۔ نئی حکومت تو ابھی سابقہ ادوار میں لئے گئے ہزار وں ارب روپے کے قرضوں کا آڈٹ کر وا رہی ہے۔ تاکہ کرپٹ عناصر کو جڑ سے جا کر پکڑا جائے۔ اس وقت جو مخالفین پر نیب مقدمات چل رہے ہیں۔ وہ سابقہ حکومت میں ہی شروع ہو چکے تھے۔
 
Top