کلیم عاجز کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے ۔ کلیم عاجز

فرخ منظور

لائبریرین
کیا غم ہے اگر شکوۂ غم عام ہے پیارے
توُ دِل کو دُکھا.، تیرا یہی کام ہے پیارے!

تیرے ہی تبسّم کا سحر نام ہے پیارے!
توُ کھول دے گیسوُ تو بھری شام ہے پیارے

جب پیار کیا، چین سے کیا کام ہے پیارے؟
اِس میں تو تڑپنے ہی میں آرام ہے پیارے

چھوُٹی ہے، نہ چھوُٹےگی کبھی پیار کی عادت
ہم خوُب سمجھتے ہیں جو انجام ہے پیارے!

ہم دِل کو لگا کے بھی کھٹکتے ہیں دِلوں میں
توُ دِل کو دُکھا کے بھی دِل آرام ہے پیارے!

اے کاش، مری بات سمجھ میں تری آ جائے
جو میری غزل ہے مرا پیغام ہے پیارے

ہم ہیں جہاں، سوَ رنج ہیں، سوَ درد ہیں، سوَ فکر
توُ ہے جہاں، آرام ہی آرام ہے پیارے!

(کلیم عاجزؔ)​
 
آخری تدوین:
Top