طارق شاہ
محفلین
غزل
ناصر کاظمی
کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی
رات بھر پِھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی
فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی
شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ
رنج یہ ہے کہ، تماشہ نہ دِکھایا کوئی
شہْر میں ہمدمِ دیرِینہ بُہت تھے ناصر
وقت پڑنے پہ مِرے کام نہ آیا کوئی
ناصرکاظمی
ناصر کاظمی
کیا لگے آنکھ ، کہ پِھر دل میں سمایا کوئی
رات بھر پِھرتا ہے اِس شہر میں سایا کوئی
فِکر یہ تھی کہ شب ہجر کٹے گی کیوں کر
لُطف یہ ہے کہ ہمَیں یاد نہ آیا کوئی
شوق یہ تھا کہ محبت میں جلیں گے چُپ چاپ
رنج یہ ہے کہ، تماشہ نہ دِکھایا کوئی
شہْر میں ہمدمِ دیرِینہ بُہت تھے ناصر
وقت پڑنے پہ مِرے کام نہ آیا کوئی
ناصرکاظمی