سنا ہے سائیں جی کو بھی فارغ کر دیا گیا ہے اس مووی میں. یہ تو بڑی زیادتی والی بات ہے.
سائیں جی کا تو فرعون کچھ نہیں بگاڑ سکا.
نہیں یہ بات کچھ اور ہے۔ اصل مسئلہ عوام کی حکمرانوں سے بیزاری اور اکتاہٹ کا ہے۔ ایک ہی چہرہ مسلسل دیکھ دیکھ کر انکی نظر خراب اور اسکی تقریریں سن سن کر کان پک جاتے ہیں۔ اسلئے ہر دو تین سال بعد یہ نئے چہروں کی فرمائش کرتے ہیں جو الیکشن کمیشن بخوشی پوری کر دیتا ہے۔ اور اگر وہ کام نہ کرے تو فوج تو ہے ہی الحمدللّٰہ۔بات تو آپ کی ٹھیک ہے۔
لیکن راحیل شریف کے اقدامات کے باعث فوج کا عمومی تاثر عوام کی نظر میں بہت بہتر ہوا ہے اور افواجِ پاکستان نے گذشتہ برسوں میں ایسے کئی احداف حاصل کیے ہیں کہ جن کا تعلق پاکستانی قوم سے براہِ راست بنتا ہے۔
دوسری طرف "جمہوری" حکومتوں اور شخصیات نے قدم قدم پر عوام کو مایوس کیا ہے۔
سو ایسے میں پاکستانی "شکریہ راحیل شریف" نہ کہیں تو کیا کہیں۔
نہیں یہ بات کچھ اور ہے۔ اصل مسئلہ عوام کی حکمرانوں سے بیزاری اور اکتاہٹ کا ہے۔ ایک ہی چہرہ مسلسل دیکھ دیکھ کر انکی نظر خراب اور اسکی تقریریں سن سن کر کان پک جاتے ہیں۔ اسلئے ہر دو تین سال بعد یہ نئے چہروں کی فرمائش کرتے ہیں جو الیکشن کمیشن بخوشی پوری کر دیتا ہے۔ اور اگر وہ کام نہ کرے تو فوج تو ہے ہی الحمدللّٰہ۔
میں نے فوج کی تعریف میں ایک مثنوی لکهی تهی اس کا ایک شعر تها
بیٹهے هیں اپنی لوٹ کا ساماں کیے هوئے
سوئے هیں ڈاکوؤں کو هی درباں کیے هوئے
پاک فوج زنده باد
آزما چکے ہیں۔اب تو یہی سوچتے ہیں کہ صدارتی نظام بھی آزما کر دیکھ لینا چاہیے۔
آزما چکے ہیں۔
یہ پاکستانی عوام ہے جو بقول حسن نثار ایک ہی دائرہ میں کئی دہائیاں گھومنے کی عادی ہو چکی ہے۔ اسنے میچور کیا ہونا۔ جو چور ہے اسکو ہی نہیں پکڑ کر سیدھا کر پا رہے۔میں اس نظام کے تسلسل کے حق میں ہوں. پیپلزپارٹی پچھلے دور کی کارکردگی کے باعث سندھ تک محدود ہو گئی ہے.
عوام کو خود بھی میچور ہونے کا وقت ملنا چاہیے. تسلسل رہے گا تو بہتری آئے گی.
اب پاکستان میں اشرافیہ کے چہرےہی اتنےگنے چنے ہیں تو اسمیں الیکشن کمیشن کا کیا قصور؟وہی نواز شریف، وہی قائم علی شاہ اور وہی عشرت العباد !
ٹی وی اینکرز یا ضمیر فروش لفافہ اینکرز؟ویسے مشرف کے آٹھ دس سال میں ٹی وی پر بیٹھے اینکرز نے بھرپور محنت اور کوشش سے ہمارا ذہن بنا دیا تھا کہ "بدترین جمہوریت" بھی آمریت سے بہتر ہے اور ہم راضی بھی ہوگئے تھے۔
حسن نثار کی مثال نہ دیں.یہ پاکستانی عوام ہے جو بقول حسن نثار ایک ہی دائرہ میں کئی دہائیاں گھومنے کی عادی ہو چکی ہے۔ اسنے میچور کیا ہونا۔ جو چور ہے اسکو ہی نہیں پکڑ کر سیدھا کر پا رہے۔
پیپلز پارٹی صرف پنجاب سے فارغ ہوئی ہے سندھ سے نہیں جہاں یہ پچھلے ۳۰ سال سے حکمرانی کر رہے ہیں۔ اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں یہ چھٹی باری ہے۔ اسی طرح کراچی میں ایم کیو ایم وغیرہ دائمی جمود بن کر اس ملک پر چھایا ہے۔ مجھے تو ڈر کہیں یہ ایسے ہی نہ چلتا رہے بقول شہزاد روئےحسن نثار کی مثال نہ دیں.
اور پہلے کب کسی نظام کو مستحکم ہونے دیا گیا ہے؟
ایک چور کو باہر کیا ہے نا؟
جیسے جیسے سمجھ آئے گی، پورا موقع ملنے پر بھی جو پرفارم نہیں کر پائے گا، پیپلزپارٹی کی طرح باہر جائے گا.
آپ اس بات کو نظر انداز کر رہے ہیں کہ یہ مستقل باریاں نہیں تھیں، بلکہ درمیان میں کئی تجربات کیے گئے، اور کسی حکومت کو 2،3 سال سے زیادہ نہیں چلنے دیا جاتا تھا، جس پر مظلوم بننے کا موقع مل جاتا تھا.پیپلز پارٹی صرف پنجاب سے فارغ ہوئی ہے سندھ سے نہیں جہاں یہ پچھلے ۳۰ سال سے حکمرانی کر رہے ہیں۔ اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ مسلم لیگ ن کی پنجاب میں یہ چھٹی باری ہے۔ اسی طرح کراچی میں ایم کیو ایم وغیرہ دائمی جمود بن کر اس ملک پر چھایا ہے۔ مجھے تو ڈر کہیں یہ ایسے ہی نہ چلتا رہے بقول شہزاد روئے