محمداحمد
لائبریرین
ہمارے ہاں (پاکستان میں) جب بھی انتخابات ہوتے ہیں انتخابی مہمات پر پیسہ پانی کی طرح بہایا جاتا ہے۔
تشہیر کے لئے ہر طرح کا میڈیا استعمال کیا جاتا ہے۔ بینرز پوسٹرز سے لے کر مہنگے ٹی وی اشتہارات اور جلسوں تک جس کے پاس جتنا سرمایہ ہے اُس کی انتخابی مہم اُتنی ہی کامیاب ہوتی ہے۔
انتخابی مہمات میں جو لوگ 'پیسہ' لگاتے ہیں وہ اِسے 'سرمایہ کاری' خیال کرتے ہیں۔ اور اقتدار میں آنے کے بعد وہ اپنے 'فرائضِ منصبی' سے بے گانہ ہو کر اپنی سرمایہ کردہ رقم کے حصول اور اُس پر ملنے والے منافع کے لئے سرگرم ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں اس بات کا شکوہ کرنا کہ انتخابات کے ذریعے ایماندار اور مخلص لوگ سامنے نہیں آتے بے جا ہے۔
میرا خیال ہے کہ سیاسی جماعتوں کے 'پیغام' کی عوام تک 'ترسیل' کے لئے الیکشن کمیشن کو اقدامات کرنے چاہیے اور باقی تمام اشتہاری مہمات پر جس قدر ممکن ہو پابندی لگا دینا چاہیے تاکہ انتخابات میں سیاسی سرمایہ کاروں کی مداخلت کم سے کم ہو اور انتخابات کے ذریعے وہ لوگ سامنے آسکیں جو ملک کی واقعتاً خدمت کرنا چاہتے ہوں اور جو حکمرانی کو 'موقع' کے بجائے 'ذمہ داری' سمجھیں۔
اس سلسلے میں آپ احباب بھی اپنی تجاویز پیش کریں، اگر کوئی باقاعدہ دستاویز تیار ہو سکی تو ہم اُسے الیکشن کمیشن کو بھی بھیج سکتے ہیں۔
تشہیر کے لئے ہر طرح کا میڈیا استعمال کیا جاتا ہے۔ بینرز پوسٹرز سے لے کر مہنگے ٹی وی اشتہارات اور جلسوں تک جس کے پاس جتنا سرمایہ ہے اُس کی انتخابی مہم اُتنی ہی کامیاب ہوتی ہے۔
انتخابی مہمات میں جو لوگ 'پیسہ' لگاتے ہیں وہ اِسے 'سرمایہ کاری' خیال کرتے ہیں۔ اور اقتدار میں آنے کے بعد وہ اپنے 'فرائضِ منصبی' سے بے گانہ ہو کر اپنی سرمایہ کردہ رقم کے حصول اور اُس پر ملنے والے منافع کے لئے سرگرم ہو جاتے ہیں۔ ایسے میں اس بات کا شکوہ کرنا کہ انتخابات کے ذریعے ایماندار اور مخلص لوگ سامنے نہیں آتے بے جا ہے۔
میرا خیال ہے کہ سیاسی جماعتوں کے 'پیغام' کی عوام تک 'ترسیل' کے لئے الیکشن کمیشن کو اقدامات کرنے چاہیے اور باقی تمام اشتہاری مہمات پر جس قدر ممکن ہو پابندی لگا دینا چاہیے تاکہ انتخابات میں سیاسی سرمایہ کاروں کی مداخلت کم سے کم ہو اور انتخابات کے ذریعے وہ لوگ سامنے آسکیں جو ملک کی واقعتاً خدمت کرنا چاہتے ہوں اور جو حکمرانی کو 'موقع' کے بجائے 'ذمہ داری' سمجھیں۔
اس سلسلے میں آپ احباب بھی اپنی تجاویز پیش کریں، اگر کوئی باقاعدہ دستاویز تیار ہو سکی تو ہم اُسے الیکشن کمیشن کو بھی بھیج سکتے ہیں۔