کیا نظام جمہوریت لپیٹا جا رہا ہے؟

ربیع م

محفلین
نظام جمہوریت تو نہیں البتہ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام لانے کی باتیں گردش رہی ہیں وہ بھی وہی انصافی بھائی کر ریے ہیں جو۔۔۔۔
 

فرقان احمد

محفلین
صدارتی نظام لانے کا اختیار کس کو ہے ۔۔۔! یہ تو پاکستان کو توڑنے کی سازش معلوم ہوتی ہے۔ یہ محض جی ٹی روڈ کی حد تک سوچ ہے ۔۔۔!
 

فلسفی

محفلین
کہیں انشاء جی اٹھ کر کوچ کرنے والے تو نہیں ہیں؟؟؟
وہ قوم کیسے ترقی کر سکتی ہے جو اپنے فلسفیوں کی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کے بجائے چینی فلسفیوں کی باتوں پر اعتبار کرے۔ :nottalking::nottalking:

بے قدراں نال لائی یاری تے ٹٹ گئی تڑک کر کے :brokenheart:
 
نظام جمہوریت تو نہیں البتہ پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام لانے کی باتیں گردش رہی ہیں وہ بھی وہی انصافی بھائی کر ریے ہیں جو۔۔۔۔
یہ دو اڑھائی سال پہلے 'وزیراعظم ہاؤس' کو یونیورسٹی بنانے کا شوشہ کیوں چھوڑا گیا تھا۔ سمجھداروں کے لیے اس میں بھی کافی بڑا اشارہ تھا۔
 

فرقان احمد

محفلین
دراصل، اس نئے نعرے کے ذریعے موجودہ سیاسی حکومت پر بھی دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ وہ وہی کرے، جو ان سے کہا جا رہا ہے وگرنہ نظام لپیٹ کر ان کی موجیں بھی ختم کر دی جائیں گی۔ ایسا کچھ نہیں ہونے جا رہا ہے؛ یہ محض اپنے لائے گئے لاڈلوں کی معیشت کے محاذ پر مکمل ناکامی کے بعد ہونے والی سبکی سے بچنے کا ایک نیا بہانہ ہے۔ جلد ہی چائے کی پیالی میں اٹھایا گیا یہ طوفان اپنی موت آپ مر جائے گا۔ ملک میں موجودہ نظام چل جائے تو بڑی بات ہے۔ ایک نیا نظام خلا میں رائج نہیں ہو سکتا۔ اس کے لیے وسیع تر قومی مفاہمت، وفاقی اکائیوں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کی فضا اور آئینی شیلٹر ضروری ہے۔ سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی یہ تحریک فریب محض ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ محض اپنے لائے گئے لاڈلوں کی معیشت کے محاذ پر مکمل ناکامی کے بعد ہونے والی سبکی سے بچنے کا ایک نیا بہانہ ہے۔
معیشت کے محاذ پر ناکامی کا ذمہ دار لائے گئے لاڈلے نہیں بلکہ اسٹیبلیشیہ اور عوام کی روایتی بے صبری ہے۔ نئی حکومت کیلئے نہایت ہی آسان تھا کہ آتے ساتھ سیدھا آئی ایم ایف کے پاس پہنچ جاتے۔ ملک و قوم پر مزید بیرونی قرضے چڑھاتے۔ ڈالر پیٹو اسٹیبلیشیہ اور بھوکی عوام کے منہ پر مارتے۔ اور یوں 5 سالوں میں 150 ارب ڈالر تک کا بیرونی قرضہ چڑھا کر یہ رفع دفع ہو جاتے۔
لیکن اسد عمر نے ایسا نہیں کیا۔ بلکہ ملک کے اقتصادی نظام میں جو بگاڑ بھٹو کے بعد سے پیدا ہو چکا تھا۔ اسے ٹھیک کرنے کیلئے اصلاحات شروع کی۔ یہ کافی تکلیف دہ کام تھا جسے ظاہر ہے عوام اور مقتدر حلقوں نے برداشت نہیں کیا۔ بہرحال معاشی نظام کو ٹھیک کرنے کی ایک کوشش ضرور کی گئی۔
اب روایتی اسٹیبلشیہ کا وزیر خزانہ آنے کے بعد پھر وہی پرانی تاریخی دہرائی جائے گی۔ اور 5 سال بعد آنے والی حکومت اسی طرح گھبرا رہی ہوگی جیسے تحریک انصاف آتے ساتھ خالی خزانہ دیکھ کر گھبرا گئی تھی :)
 

جاسم محمد

محفلین
ملک میں موجودہ نظام چل جائے تو بڑی بات ہے۔
یہ گھسا پٹا سیاسی نظام تب تک ہی چل سکتا ہے جب تک قومی خزانہ مکمل خالی نہیں ہوجاتا۔ ملکی معیشت کے پچھلے 10 سالوں میں اعداد و شمار دیکھیں تو ملک دیوالیہ پن کی طرف تیزی سے گامزن ہے۔
886ec8f6-5ed0-486f-b384-1e6f504349c8.png

f9a1281f-9cc3-4336-b1bd-69103980d1a2.png
 

جاسم محمد

محفلین
تو پھر، گزشتہ حکومتوں کو بھی بخش دیجیے۔
یقینا بخش دیتے اگر وہ ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کرتے۔ اسحاق ڈار تو اُلٹا اپنی ڈلر پالیسی کے تحت ملک کو اچھا خاصا نقصان پہنچا کر گئے ہیں۔ جس کا اقرار سابقہ لیگی وزیر خزانہ مفتا اسمٰعیل بھی آن ریکارڈ کر چکے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
یقینا بخش دیتے اگر وہ ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو بہتر کرنے کیلئے اقدامات کرتے۔ اسحاق ڈار تو اُلٹا اپنی ڈلر پالیسی کے تحت ملک کو اچھا خاصا نقصان پہنچا کر گئے ہیں۔ جس کا اقرار سابقہ لیگی وزیر خزانہ مفتا اسمٰعیل بھی آن ریکارڈ کر چکے ہیں۔
موجودہ حکومت نے بھی کیا کارنامہ کر دکھایا ہے۔ ڈالر ریٹ بڑھ گیا؛ برآمدات غالباََ، اس کے باوجود، کم ہی رہی ہیں۔ کچھ تو فائدہ ہونا چاہیے تھا ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
موجودہ حکومت نے بھی کیا کارنامہ کر دکھایا ہے۔ ڈالر ریٹ بڑھ گیا؛ برآمدات غالباََ، اس کے باوجود، کم ہی رہی ہیں۔ کچھ تو فائدہ ہونا چاہیے تھا ۔۔۔!
یہ فائدہ اتنی جلدی نظر نہیں آتا۔کیونکہ ملکی برآمداد عرصہ دراز سے درآمداد پرمنحصر رہی ہیں۔ ڈالر مہنگا ہونے پر جہاں درآمداد میں یکدم کمی واقع ہوئی ہے وہیں معاشی اصول کے تحت برآمداد میں وقتی مندی ہونا تو بنتی تھی ۔ البتہ اس پالیسی کے دیر است نتائج ہمیشہ مثبت نکلتے ہیں۔ ثبوت کے لئےیہ برآمداد کا 10 سالہ گراف دیکھیں:
1e6ad5bb-2860-4c51-85fd-2a86b8675d12.png

زرداری دور میں اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر آنے والے حالیہ وزیر خزانہ نے برآمداد بڑھائی تھیں۔ جبکہ جمہوریے اسحاق ڈالر کے دور میں برآمداد مسلسل کمی کا شکار رہی ہیں۔ کیونکہ موصوف نے ڈالر کو مصنوعی طور پر سستا رکھا ہواتھا۔ جب مفتاح اسمٰعیل نے وزارت خزانہ سنبھالنے کے بعد اس پالیسی کو ترک کیا تو برآمداد دوبارہ بڑھنا شروع ہو گئیں :)
 

سید عمران

محفلین
اب تک کے مراسلات کا خلاصہ کریں تو مزید کئی سوالات اٹھتے ہیں۔۔۔
کیا صدارتی نظام کا جو خاکہ پیش کیا جارہا ہے وہ موجود جمہوری نظام کا خاتمہ نہیں لگ رہا۔۔۔
کیوں کہ صرف ٹیکنوکریٹس کے ذریعہ ملک چلانے کی بات ہورہی ہے۔۔۔
اس میں عوام کی رائے بذریعہ ووٹ وغیرہ کا کوئی تصور نظر نہیں آرہا ۔۔۔
دوسرے صدارتی نظام آنے سے ملک ٹوٹنے کا کیا تعلق؟؟؟
معاشی معاملات پر بحث بعد میں!!!
 

فرقان احمد

محفلین
اب تک کے مراسلات کا خلاصہ کریں تو مزید کئی سوالات اٹھتے ہیں۔۔۔
کیا صدارتی نظام کا جو خاکہ پیش کیا جارہا ہے وہ موجود جمہوری نظام کا خاتمہ نہیں لگ رہا۔۔۔
کیوں کہ صرف ٹیکنوکریٹس کے ذریعہ ملک چلانے کی بات ہورہی ہے۔۔۔
اس میں عوام کی رائے بذریعہ ووٹ وغیرہ کا کوئی تصور نظر نہیں آرہا ۔۔۔
دوسرے صدارتی نظام آنے سے ملک ٹوٹنے کا کیا تعلق؟؟؟
معاشی معاملات پر بحث بعد میں!!!
محترم مفتی صاحب! لسانی، جغرافیائی اور مذہبی لحاظ سے تقسیم در تقسیم معاشرہ آئے روز نئے تجربات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مزید یہ کہ، ایسے تجربات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں۔ اس پر مستزاد یہ کہ، آئین میں اب اس کی گنجائش نہیں ہے اور اگر نکلے گی تو بہت کڑی شرائط پر۔ وفاق کی اکائیوں کو بھی اس پر تحفظات ہوں گے۔ یہ مارشل لاء کی نئی صورت ہو سکتی ہے۔ ملک میں خانہ جنگی کا خدشہ خارج از امکان نہیں۔ مشرقی پاکستان کے سانحہ سے قبل اس طرح کی ایک صورت حال ہمارے سامنے تھی۔
 

فرقان احمد

محفلین
`پاکستان کی معاشی صورت حال بُری ہے تاہم ایسی بھی تباہ کن نہیں۔ پاکستان کا آئین نہایت جامع ہے اور اس پر وفاق کی سبھی اکائیاں متفق ہیں اور اس آئین نے سب کو جوڑ کر رکھا ہوا ہے۔ احتسابی نظام بھی جیسا تیسا چل رہا ہے۔ بہت کچھ بہت بہتر ہو سکتا ہے تاہم ہماری دانست میں، موجودہ حکومت سے معاملات اچھے طریقے سے سنبھالے نہیں جا رہے۔
عوام مہنگائی کے ہاتھوں اس قدر پس چکی ہے کہ گھروں سے نکلنا بند کردیا ہے، شاید ہی ایسا کچھ ہوسکے!!!
 
Top