کاشفی
محفلین
غزل
(صابر عظیم آبادی)
کیا پتہ مجھ کو کہ سچا کون ہے
ہیں سبھی سچے تو جھوٹا کون ہے
بے طلب دیتا ہے جو مجبور کو
اس نگر میں ایسا داتا کون ہے
آرہی ہے گھر سے رونے کی صدا
دیکھنا بستی میں بھوکا کون ہے
تیری نظروں میں مرے آئینہ گر
میں نہیں اچھا تو اچھا کون ہے
کیوں جلاتے ہو اُمیدوں کے دیئے
اس بھری دنیا میں کس کا کون ہے
کس لیے خاموش ہے یہ تو بتا
میں پرایا ہوں تو اپنا کون ہے
اپنے، بیگانے، پڑوسی، رشتہ دار
"سب تمہارے ہیں، ہمارا کون ہے"
آپ ہیں ہم ہیں کہ کوئی تیسرا
اس جہاں میں بے سہارا کون ہے
میں نہیں تھا تو بتا روتے ہوئے
پھر ترے کوچے سے گزرا کون ہے
سوچتا رہتا ہوں صابر ہر گھڑی
میں جو ذرّہ ہوں تو صحرا کون ہے
(صابر عظیم آبادی)
کیا پتہ مجھ کو کہ سچا کون ہے
ہیں سبھی سچے تو جھوٹا کون ہے
بے طلب دیتا ہے جو مجبور کو
اس نگر میں ایسا داتا کون ہے
آرہی ہے گھر سے رونے کی صدا
دیکھنا بستی میں بھوکا کون ہے
تیری نظروں میں مرے آئینہ گر
میں نہیں اچھا تو اچھا کون ہے
کیوں جلاتے ہو اُمیدوں کے دیئے
اس بھری دنیا میں کس کا کون ہے
کس لیے خاموش ہے یہ تو بتا
میں پرایا ہوں تو اپنا کون ہے
اپنے، بیگانے، پڑوسی، رشتہ دار
"سب تمہارے ہیں، ہمارا کون ہے"
آپ ہیں ہم ہیں کہ کوئی تیسرا
اس جہاں میں بے سہارا کون ہے
میں نہیں تھا تو بتا روتے ہوئے
پھر ترے کوچے سے گزرا کون ہے
سوچتا رہتا ہوں صابر ہر گھڑی
میں جو ذرّہ ہوں تو صحرا کون ہے