میں نے 1995 -1996 میں ڈریگن ڈکٹیٹ استعمال/چیک کیا تھا۔ یہ اس وقت تک سب سے کامیاب سپیچ ٹو ٹیکسٹ سافٹویئر تھا۔ اس میں ہر لفظ الگ الگ پروسیس ہوتا تھا اور بولتے ہوئے، جملے کے الفاظ میں وقفہ دینا پڑتا تھا۔
پہلی مرتبہ چلانے پر ایک مخصوص عبارت پڑھنی پڑتی تھی اور ڈریگن ڈکٹیٹ ہماری آواز کو اپنی لغت میں موجود الفاظ سے لنک کر دیتا تھا۔ اسے تربیت یا ٹریننگ کہتے تھے۔ قابل قبول نتائج حاصل کرنے کے لئے دو سے چار ہفتے تربیت کرنی پڑتی تھی۔ لیکن اس میں ہمارا دیسی تلفظ چل جاتا تھا۔ صرف یہ خیال رکھنا پڑتا تھا کہ ہر مرتبہ تلفظ یکساں رہے۔
پاکستان میں آسٹریلوی سفیر کامیابی سے اسکا استعمال کرتے تھے۔
نئے، زیادہ طاقتور کمپیوٹر آنے کے بعد اسکا طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا اور الفاظ کے بجائے فقرے پروسیس کیے جانے لگے۔ اسکا نام بھی تبدیل کر کے غالباً ڈریگن نیچرلی سپیکنگ رکھ دیا گیا۔ اس نئے طریقے میں امریکی، برطانوی اور آسٹریلوی تو کام کر سکتے تھے لیکن ہم لوگوں کے لئے درست نتائج حاصل کرنا مشکل تھا۔
اردو میں اس کام کے لئے سب سے پہلی چیز ایک مکمل لغت کی موجودگی ہے، جسمیں تمام الفاظ اور انکا تلفظ موجود ہو۔