کیا کوئی گیت گا رہا تھا میں
اپنے دکھڑے سنا رہا تھا میں
کیوں سجائے نہ جاتے در میرے
تیری گلیاں سجا رہا تھا میں
پاس آنے کے واسطے تیرے
خود سے ہی دور جا رہا تھا میں
آج روتا ہوں بیٹھ کر تنہا
کل کہیں مسکرا رہا تھا میں
اب یہ جانا کہ اس زمانے سے
اپنا دامن بچا رہا تھا میں
جو نہیں جانتا تھا جا جا کر
سارے جگ کو بتا رہا تھا میں
کیا کیا باتیں تھیں تم سے کرنی مجھے
کتنی باتیں بنا رہا تھا میں
مجھ کو تھا آخرت کا دھڑکا بھی
اور دنیا کما رہا تھا میں
خود کو جانا تو یہ ہوا احساس
تجھ سے نظریں چرا رہا تھا میں
اپنے بارے میں جانتا کب تھا
تیری بابت بتا رہا تھا میں
جنوری 6، 2015
آخری تدوین: