مدیحہ گیلانی
محفلین
کیا کہے قاصر زباں توحید و حمدِ کبریا
جن نے کُنْ کے حرف میں کونین کو پیدا کیا
جو کہ ہے غواص اس بحرِ عمیقِ عشق کا
سب شناور دیکھ کر کہتے ہیں اُس کو مَرْحَبا
کب ہے محتاجِ شرابِ ناقصِ انگور و قند
جن نے میخانہ میں وحدت کے پیالا بھر پیا
مزرعِ دنیا میں جو اپنے تئیں دانا کہے
پیس ڈالے اُس کو گردش میں فلک کی آسیا
چھوڑ کر سب خلق حاتمؔ دل لگا خالق کے ساتھ
جن نے تجھ کو صورتِ انساں کیا او ر جی دیا
شیخ ظہورالدین حاتمؔ