کیا کہے قاصر زباں توحید و حمدِ کبریا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حاتم

کیا کہے قاصر زباں توحید و حمدِ کبریا​
جن نے کُنْ کے حرف میں کونین کو پیدا کیا​
جو کہ ہے غواص اس بحرِ عمیقِ عشق کا​
سب شناور دیکھ کر کہتے ہیں اُس کو مَرْحَبا​
کب ہے محتاجِ شرابِ ناقصِ انگور و قند​
جن نے میخانہ میں وحدت کے پیالا بھر پیا​
مزرعِ دنیا میں جو اپنے تئیں دانا کہے​
پیس ڈالے اُس کو گردش میں فلک کی آسیا​
چھوڑ کر سب خلق حاتمؔ دل لگا خالق کے ساتھ​
جن نے تجھ کو صورتِ انساں کیا او ر جی دیا​
شیخ ظہورالدین حاتمؔ​
 

سید زبیر

محفلین
واہ سبحان اللہ
چھوڑ کر سب خلق حاتمؔ دل لگا خالق کے ساتھ
جن نے تجھ کو صورتِ انساں کیا او ر جی دیا
جزاک اللہ
 

فاتح

لائبریرین
سبحان اللہ! سبحان اللہ!
اسے کہتے ہیں کلاسیکی اساتذہ کا کلام۔ واہ واہ کیا ہی خوب حمد ہے شیخ ظہور الدین حاتم کی۔
یہ کلاسیکی انتخاب ارسال فرمانے پر آپ کا شکریہ
 

فاتح

لائبریرین
شیخ ظہور الدین حاتم 1699 میں پیدا ہوئے اور 1791 میں وفات پائی۔ یوں میر سے بھی 23 سال پرانے شاعر ہیں۔۔۔ بعد ازاں میر ان کے ہم عصر بھی ہو گئے تھے۔
شیخ ظہور الدین حاتم (1699ء ۔ 1791ء)
اردو شاعر ۔ شیخ فتح الدین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سپاہی پیشہ اور شاہ محمد امین کے مرید تھے۔ کچھ عرصہ الہ آباد کے صوبے دار نواب امیر خاں کی رفاقت میں رہے۔ اس کے بعد ہدایت علی خاں ، مراد علی خاں ، فاخر علی خاں ، جیسے امرا کبھی ان کی مدد کرتے رہے۔ آخر عمر میں گوشہ نشینی اختیار کر لی۔

فارسی اور اردو میں شعر کہتے تھے۔ فارسی میں مرزا صائب اور ریختے میں ولی دکنی کو استاد مانتے تھے۔ رفتہ رفتہ ریختے میں وہ خود استاد ہوگئے۔ سودا انھی کے شاگرد تھے۔ اصلاح زبان کا کام سب سے پہلے انھی نے شروع کیا۔ بہت سے نامانوس الفاظ ترک کرکے فصیح الفاظ داخل کیے۔ دہلی میں وفات پائی اور دلی دروازے کے باہر دفن ہوئے۔ تصانیف میں ایک دیوان فارسی ہے۔ اردو میں ایک ضخیم دیوان جمع کر لیا تھا آخر عمر میں اس سے ایک چھوٹا دیوان تصنیف کیا اور دیوان زادہ اس کا نام رکھا۔ حقے پر ایک مثنوی محمد شاہ بادشاہ کی فرمائش پر لکھی۔ ایک دیوان قدیم رنگ میں تھا جو نادر شاہ کی تاخت و تاراج میں ضائع ہوگیا۔
از اردو وکی پیڈیا
 
شیخ ظہور الدین حاتم 1699 میں پیدا ہوئے اور 1791 میں وفات پائی۔ یوں میر سے بھی 23 سال پرانے شاعر ہیں۔۔۔ بعد ازاں میر ان کے ہم عصر بھی ہو گئے تھے۔
شیخ ظہور الدین حاتم (1699ء ۔ 1791ء)
اردو شاعر ۔ شیخ فتح الدین کے بیٹے تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سپاہی پیشہ اور شاہ محمد امین کے مرید تھے۔ کچھ عرصہ الہ آباد کے صوبے دار نواب امیر خاں کی رفاقت میں رہے۔ اس کے بعد ہدایت علی خاں ، مراد علی خاں ، فاخر علی خاں ، جیسے امرا کبھی ان کی مدد کرتے رہے۔ آخر عمر میں گوشہ نشینی اختیار کر لی۔

فارسی اور اردو میں شعر کہتے تھے۔ فارسی میں مرزا صائب اور ریختے میں ولی دکنی کو استاد مانتے تھے۔ رفتہ رفتہ ریختے میں وہ خود استاد ہوگئے۔ سودا انھی کے شاگرد تھے۔ اصلاح زبان کا کام سب سے پہلے انھی نے شروع کیا۔ بہت سے نامانوس الفاظ ترک کرکے فصیح الفاظ داخل کیے۔ دہلی میں وفات پائی اور دلی دروازے کے باہر دفن ہوئے۔ تصانیف میں ایک دیوان فارسی ہے۔ اردو میں ایک ضخیم دیوان جمع کر لیا تھا آخر عمر میں اس سے ایک چھوٹا دیوان تصنیف کیا اور دیوان زادہ اس کا نام رکھا۔ حقے پر ایک مثنوی محمد شاہ بادشاہ کی فرمائش پر لکھی۔ ایک دیوان قدیم رنگ میں تھا جو نادر شاہ کی تاخت و تاراج میں ضائع ہوگیا۔
از اردو وکی پیڈیا
فاتح صاحب حمد کے پسند فرمانے اورشاعر کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر آپکا شکریہ۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
چھوڑ کر سب خلق حاتمؔ دل لگا خالق کے ساتھ
جن نے تجھ کو صورتِ انساں کیا او ر جی دیا

سبحان اللہ!
جزاک اللہ احسن الجزاء اپیا!
 
Top