محمدظہیر
محفلین
اکثر ہم سمجھتے ہیں اپنا موقف ہمیشہ سو فیصد درست ہوتا ہے. کوئی شخص یہ بات ماننے کو تیار نہیں رہتا کہ کسی معاملے میں اس کا فہم غلط ہو سکتا ہے.
دوسروں کی دانشمندی کو پرکھنے کا معیار بھی کچھ اس طرح کا ہوتا ہے کہ اگر دوسرے کی سوچ خود کے فہم سے مطابقت رکھتی ہے تو اس شخص کو عقلمند یا اچھا سمجھتے ہیں.
اگر سامنے والے کی سوچ مختلف ہو اور اپنے narrow مائنڈ کے اوپر سے چلی جائے، یا خود سے میل نہیں کھائے تو اسے یکسر مسترد کر دیتے ہیں.
عام طور پر جس موقف کو درست یا حقیقت کے قریب سمجھتے ہیں وہ بات سو فیصد درست ہونے کے امکانات زیادہ نہیں رہتے. بلکہ عین ممکن ہے کسی بات کو لے کر ہمارے سوچنے کا انداز ہی غلط ہو.
ہمیشہ دوسروں کا موقف سمجھنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے. سامنے والے کا فہم ہم سے بہتر اور درست ہو سکتا ہے .
اس لیے دوسروں کو جج کرنے سے احتراز کرنا چاہیے. اور ہر کسی سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے.
شاید اس پر مزید لکھا جا سکتا ہے لیکن لمبا چوڑا لکھنے سے اکثر لوگ بور ہونے لگتے ہیں. (یہاں میرا فہم غلط ہو سکتا ہے کہ سب لوگ زیادہ پڑھ کر بور ہوتے ہیں! ). بس ایک خیال وارد ہوا تو اس کو قلمبند کرنے کا سوچا. امید ہے مختصر الفاظ میں، میں نے مرکزی بات کو پہنچا دیا ہے.
دوسروں کی دانشمندی کو پرکھنے کا معیار بھی کچھ اس طرح کا ہوتا ہے کہ اگر دوسرے کی سوچ خود کے فہم سے مطابقت رکھتی ہے تو اس شخص کو عقلمند یا اچھا سمجھتے ہیں.
اگر سامنے والے کی سوچ مختلف ہو اور اپنے narrow مائنڈ کے اوپر سے چلی جائے، یا خود سے میل نہیں کھائے تو اسے یکسر مسترد کر دیتے ہیں.
عام طور پر جس موقف کو درست یا حقیقت کے قریب سمجھتے ہیں وہ بات سو فیصد درست ہونے کے امکانات زیادہ نہیں رہتے. بلکہ عین ممکن ہے کسی بات کو لے کر ہمارے سوچنے کا انداز ہی غلط ہو.
ہمیشہ دوسروں کا موقف سمجھنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے. سامنے والے کا فہم ہم سے بہتر اور درست ہو سکتا ہے .
اس لیے دوسروں کو جج کرنے سے احتراز کرنا چاہیے. اور ہر کسی سے کچھ نہ کچھ سیکھنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے.
شاید اس پر مزید لکھا جا سکتا ہے لیکن لمبا چوڑا لکھنے سے اکثر لوگ بور ہونے لگتے ہیں. (یہاں میرا فہم غلط ہو سکتا ہے کہ سب لوگ زیادہ پڑھ کر بور ہوتے ہیں! ). بس ایک خیال وارد ہوا تو اس کو قلمبند کرنے کا سوچا. امید ہے مختصر الفاظ میں، میں نے مرکزی بات کو پہنچا دیا ہے.
آخری تدوین: