ہم سب جانتے ہیں کہ کوئ بھی سیاست دان ہم یا پاکستان سے مخلص نہیں ہے، پھر بھی ہم گاڑیاں بھر بھر کر، سارا سارا دن دھوپ میں جلسہ گاہ میں ذلیل ہوتے ہیں، ذرا سوچئے !
1۔ ایک دولت مند کو غریب سے کیا ہمدردی ہو سکتی ہے ؟
2۔ کوئ ایک سیاستدان جس کو فاقہ کا عملی تجربہ ہوا ہو ؟
3۔ کوئ ایک سیاستدان کسی غریب گھرانے سے ہو ؟
4۔ کسی غریب علاقے میں کسی سیاستدان کی رہائش ؟
5۔ کسی ایک سیاستدان کا نظریئہ پاکستان سے کوئ تعلق (عملی یا نظریاتی)
6۔ کوئ ایک سیاستدان کبھی اپنے ایک بھی قول پر قائم رہا ہو؟
7۔ خصوصا مذہبی سیاستدان (کسی ایک نظرئیے کی پیروی کرتے پائے گئے ہوں)
میرے یا آپ کے پاس ان میں سے کسی ایک کا بھی جواب نہیں ہو گا، ہم آزاری سے اب تک یہ نہیں جان پائے کہ الیکشن میں ان کو جتواتا کون ہے، ہم آپس میں لڑتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ لڑواتا کون ہے ؟ بم دھماکے، قتل، اسٹریٹ کرائم، اغوا و ڈکیتی، بنک فراڈ، آبرویزی، اور بے شمار اخلاقی برائیاں۔ ۔ کیا کسی مجرم کا نام کبھی سامنے آیا ؟ کیا کسی نے پوچھا کہ جواب کون دیگا ؟
کچھ عرصہ قبل محترمہ کا قتل ہوا، ملک میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوا۔ ۔ ۔ کیوں؟
ایک فرد کیلئے اتنا ہنگامہ ؟ ان کے اپنے جلوس میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے۔۔ مگر انہیں ہلاک قرار دیا گیا۔ ۔ محترمہ کو شہید کیوں کہا گیا ؟ کیا ایک عام پاکستانی کی اوقات بس اتنی ہے ؟ وہ مرے تو ہلاک اور لیڈر مرے تو شہید۔ ۔ ۔ عام پاکستانی کی ہلاکت پر ہنگامہ کیوں نہں ہوتا۔ ۔ کوئ تعزیتی جلسہ منعقد نہیں ہوتا، کوئ اخبار کالم شائع نہیں کرتا ۔ ۔
ذرا سوچیں ! خدا کیلئے ذرا سوچیں ۔ ۔ آپ، میں اور ہم سب کہ :
کیا فوجی اداروں کو تنخواہیں کو ئ شیخ ادا کرتا ہے ؟
کیا پولیس کو تنخواہیں آسمان سے جاری ہوتی ہیں ؟
یہ سارے سرکاری افسران، اور ان کے حواری کہاں سے تنخواہیں پاتے ہیں؟
یہ سب ہمارے خون پسینے کی کمائ سے پلتے ہیں اور پھر ہم پر غراتے ہیں، یہ سارے سیاستدان ہمارا خون پی کر پل رہے ہیں، یہ چوہدری، خان، میر، ملک، سائیں اور بھائ کہلاتے ہیں اور ہم "کمی اور کمین" ۔ ۔
اس کی وجہ کیا ہے ؟ کبھی سوچا ہے ؟ نہیں نا ؟ کیوں ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ جو ہم میں تعلیم یافتہ ہیں وہ لیڈروں کی تعریف میں مصروف ہیں، غلطی سے ہلاک ہو جائے تو شہادتوں پر تبصرہ کرنے میں مصروف یا ان کی سوانح عمری لئے ان کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں ۔ ۔ کہ شاید اسی بہانے خوش ہوکر کسے ادبی اکیڈمی کا سربراہ لگا دے۔ ۔
یاد رکھئے !
ہم اپنی خودی کو پستی میں دھکیل رہے ہیں ۔ ۔
اب کوئ اقبال نہیں آئے گا ۔ ۔
سوچئے، سمجھئے، اور خود سے سوال کیجئے !
کیا ہم زندہ ہیں ؟
1۔ ایک دولت مند کو غریب سے کیا ہمدردی ہو سکتی ہے ؟
2۔ کوئ ایک سیاستدان جس کو فاقہ کا عملی تجربہ ہوا ہو ؟
3۔ کوئ ایک سیاستدان کسی غریب گھرانے سے ہو ؟
4۔ کسی غریب علاقے میں کسی سیاستدان کی رہائش ؟
5۔ کسی ایک سیاستدان کا نظریئہ پاکستان سے کوئ تعلق (عملی یا نظریاتی)
6۔ کوئ ایک سیاستدان کبھی اپنے ایک بھی قول پر قائم رہا ہو؟
7۔ خصوصا مذہبی سیاستدان (کسی ایک نظرئیے کی پیروی کرتے پائے گئے ہوں)
میرے یا آپ کے پاس ان میں سے کسی ایک کا بھی جواب نہیں ہو گا، ہم آزاری سے اب تک یہ نہیں جان پائے کہ الیکشن میں ان کو جتواتا کون ہے، ہم آپس میں لڑتے ہیں مگر یہ نہیں جانتے کہ لڑواتا کون ہے ؟ بم دھماکے، قتل، اسٹریٹ کرائم، اغوا و ڈکیتی، بنک فراڈ، آبرویزی، اور بے شمار اخلاقی برائیاں۔ ۔ کیا کسی مجرم کا نام کبھی سامنے آیا ؟ کیا کسی نے پوچھا کہ جواب کون دیگا ؟
کچھ عرصہ قبل محترمہ کا قتل ہوا، ملک میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہوا۔ ۔ ۔ کیوں؟
ایک فرد کیلئے اتنا ہنگامہ ؟ ان کے اپنے جلوس میں سینکڑوں افراد شہید ہوئے۔۔ مگر انہیں ہلاک قرار دیا گیا۔ ۔ محترمہ کو شہید کیوں کہا گیا ؟ کیا ایک عام پاکستانی کی اوقات بس اتنی ہے ؟ وہ مرے تو ہلاک اور لیڈر مرے تو شہید۔ ۔ ۔ عام پاکستانی کی ہلاکت پر ہنگامہ کیوں نہں ہوتا۔ ۔ کوئ تعزیتی جلسہ منعقد نہیں ہوتا، کوئ اخبار کالم شائع نہیں کرتا ۔ ۔
ذرا سوچیں ! خدا کیلئے ذرا سوچیں ۔ ۔ آپ، میں اور ہم سب کہ :
کیا فوجی اداروں کو تنخواہیں کو ئ شیخ ادا کرتا ہے ؟
کیا پولیس کو تنخواہیں آسمان سے جاری ہوتی ہیں ؟
یہ سارے سرکاری افسران، اور ان کے حواری کہاں سے تنخواہیں پاتے ہیں؟
یہ سب ہمارے خون پسینے کی کمائ سے پلتے ہیں اور پھر ہم پر غراتے ہیں، یہ سارے سیاستدان ہمارا خون پی کر پل رہے ہیں، یہ چوہدری، خان، میر، ملک، سائیں اور بھائ کہلاتے ہیں اور ہم "کمی اور کمین" ۔ ۔
اس کی وجہ کیا ہے ؟ کبھی سوچا ہے ؟ نہیں نا ؟ کیوں ؟ ۔ ۔ ۔ ۔ جو ہم میں تعلیم یافتہ ہیں وہ لیڈروں کی تعریف میں مصروف ہیں، غلطی سے ہلاک ہو جائے تو شہادتوں پر تبصرہ کرنے میں مصروف یا ان کی سوانح عمری لئے ان کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں ۔ ۔ کہ شاید اسی بہانے خوش ہوکر کسے ادبی اکیڈمی کا سربراہ لگا دے۔ ۔
یاد رکھئے !
ہم اپنی خودی کو پستی میں دھکیل رہے ہیں ۔ ۔
اب کوئ اقبال نہیں آئے گا ۔ ۔
سوچئے، سمجھئے، اور خود سے سوال کیجئے !
کیا ہم زندہ ہیں ؟