کیا ہم واقعی ایک آزاد ملک کے شہری ہیں ؟**براے مقابلہ

ماہا عطا

محفلین
کیا ہم واقعی ایک آزاد ملک کے شہری ہیں ؟
دل
میں ایک شور برپا تھا .روح میں ایک عجب سناٹا تھا .ذہن سوچوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا
میں چاے کا کپ لئے مسلسل سوچ رہی تھی
چاے کے کپ سے اٹھتا ہوا دھواں ،اور میرے جلتے ہوے احساسات
پری کیا ہوا؟صبانے میرا کندھا ہلایا.ہوں ،میں نے چونک کر اسے دیکھا
کیا ہم واقعی ایک آزاد ملک کے شہری ہیں ؟
ہاں نا.وہ بولی.کیا واقعی ہم آٹھہ ایٹمی ممالک میں شمار ہوتے ہیں.کیا واقعی چھہ لاکھہ مسلّح افواج اسی
ملک میں بستی ہیں
ہاں اس میں کیا شک ہے.صبا حیرانی سے بولی
لاہور کی ایک مصروف سڑک پر دن دیہاڑے امریکی سفارت کار ریمنڈ ڈیوس کی دہشت گردی نے مملکت پاکستان کی ناموس کا جنازہ نکال دیا.کیا یہ ملک اس حد تک سستا اور بے آبرو ہو چکا ہے کہ سفارت کاروں کے بھیس میں آےغیر ملکی محض شک کی بنیاد پر اس ملک کے معصوم شہریوں کی جان لیتے پھریں گے .ریمنڈ ڈیوس اپنی گاڑی سے دو معصوم شہریوں کے سینے کا نشانہ لے کر تاک تاک گولیاں مارتا ہے .پھر گاڑی سے اتر کر ان تڑپتے ہوے نوجوانوں کی ویڈیو بناتا ہے جبکہ قاتل امریکی کی مدد کے لئے آنے والی گاڑی نے ایک موٹر سایکل سوار راہ گیر کو کچل ڈالا.اور اب امریکا کی پوری کوشش ہے کے حکومت پاکستان اپنے شہریوں کے سفّاک قاتل ریمنڈ ڈیوس کو معافی دے کر رہا کر دے. کیوں ؟ور اسی ممکنہ رہائی کی خبر سن کر ایک نوجوان کی بیوہ نے خود کشی کر لی
صبا اگر اسی طرح نیویارک یا کسی امریکی شہر میں پاکستانی تین امریکیوں کا خون کر دیتا تو امریکا اس
کے ساتھ کیا کرتا
امریکا مسلمانوں کی بہن اور بیٹی عافیہ صدیقی کو جھوٹے الزامات میں گزشتہ کئی سال سے پابند سلاسل رکھ کر بے پناہ مظالم ڈھا رہا ہے .جبکہ دوسری طرف تین بے گناہوں کے قاتل کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے .آخر کب تک مسلمان اپنے حکمرانوں کی وجہ سے ذلیل ہوتے رہیں گے.مسلم ایٹمی طاقت کب تک امریکا کے آگے ہاتھ باندھ کر اسکے حکم پر سر تسلیم خم کرتی رہے گی .اس کے ڈرون حملوں کو خاموشی سے دیکھتے رہیں گے .ہماری غیرت،حمیت،اور ہماری خود مختاری کہاں ہے
میں بول رہی تھی اور صبا خاموش سن رہی تھی .شاید اسکے پاس کوئی جواب نہیں تھا.کیا آپ کے پاس کوئی جواب ہے
تحریر **ماہا
 

ماہا عطا

محفلین
بہت خوب لکھا مانو!
اور آپ کے سوال کا جواب یہ ہےکہ "ہم آزاد ملک کے شہری ضرور ہیں، لیکن خود غلام ہیں، یا کم از کم غلام مزاج تو ضرور ہیں"۔
پسند کرنے کا شکریہ۔۔۔لیکن ہمین خود کو اسی غلامی سے نجات دلانی چاہیے یا کم از کم یہ مزاج بدلنا چاہیے۔۔۔۔
 
پسند کرنے کا شکریہ۔۔۔ لیکن ہمین خود کو اسی غلامی سے نجات دلانی چاہیے یا کم از کم یہ مزاج بدلنا چاہیے۔۔۔ ۔
بلکل! ایسا ہی کرنا چاہئے۔ ملک کو آزاد ہونے کی ضرور نہیں، ہمیں آزاد ہونے کی ضرور ہے، ہماری سوچ کو آزاد ہونے کی ضرور ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی ہاں ہم آزاد ملک کے غلام شہری ہیں۔

یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ غلام ملک کے آزاد شہری ہیں۔

غلامی دونوں صورتوں میں ہمارے اوپر مسلط ہے۔
 

سید زبیر

محفلین
mano بیٹا ! بہت چبھتا ہوا سوال ہے ۔ تکلیف دہ اور تلخ حقیقت ہے کہ ملک تو آزاد ہے مگر قوم ؟ اول تو شائد پاکستانی قوم کا وجود ہی نہیں ، ہم ہزاروں سال سے ریاستی جبر کی وجہ سے شخصیت پرست ہوگئے ہیں ۔ ہم اپنی ریاستوں کے نوابوں اور جاگیرداروں اور موجودہ دور میں مراعات یافتہ طبقے کے ذہنی غلام ہیں اپنے کردار و عمل کی بجائےاپنے قبیلے اور خاندان کے گھمنڈ میں مبتلا ہیں ۔ ہم نے کبھی بھی اپنے سے معاشی طور پر کمتر کو اپنا پاکستانی بھائی نہیں سمجھا ۔ جو سلوک مجھ سے معاشی اور معاشرتی طور پر بہتر افراد کرتے ہیں بعینہ وہی سلوک میں بھی اپنے سے کمزور سے کرتا ہوں ۔ کردار ، اخلاق ، مساوات حقوق العباد کا کہیں نام و نشان نہیں بھیک ، خیرات ، مراعات کی بھوک بڑھتی جاتی ہے مگر حقوق کے حصول کے لیے ٹانگیں کانپتی ہیں ۔ کیا میں کوڑے سے رزق چننے والے بچے کو اپنا ہم وطن سمجھتا ہوں ؟ یہی سلوک میرے ساتھ بھی ہوتا ہے میں دوسروں کو ان کا حق نہیں دیتا ہوں تو دوسرے میرا حق مجھ سے چھینتےہیں اور میں ہاتھ جوڑ کر وہ حقوق ان کے حوالے کردیتا ہوں ۔یہی سلوک عافیہ صدیقی کے ساتھ ہوا ، لوگوں نے احتجاج کیا مگر کسی مراعات یافتہ شخصیت کے پیروکار بن کر ۔ اس شخصیت کے جلوس سے جانے کے بعد ہم جلوس اور اسی شخصیت کی مدح سرائی میں لگ گئے ۔لال مسجد کا سانحہ ہو یا ریمنڈ ڈیوس کا ' ہمارا رویہ کسی طور بھی جذبہ قومیت کے تحت نہیں تھا ۔ ریمنڈ ڈیوس قتل کرنے کے بعد آرام سے ویڈیو بنا رہا تھا اور زندہ دلان لاہور اسے دیکھ رہے تھے ۔کسی کو یہ ہمت نہیں ہوئی کہ اس پر حملہ کرتے ۔اتنا ہجوم تو اس کا قیمہ بنا سکتا تھا اور وطن عزیز میں کئی واقعات ایسے ہوئے ہیں کہ لوگوں نے چوروں ، ڈاکووں اور بے گنا ہ لوگوں کی سڑک پر درگت بنائی ہے بات طویل ہو رہی ہے یہ پاکستان ایسا ملک ہے جس کے افراد جذبہ حریت اور حق گوئی سے محروم ہو گئے ہیں کبھی کبھی کسی دیوانے کی آواز اٹھی مگر نکٹوں کے شہر وہی نکٹے کہلائے
اب تو یہی امید ہے کہ شاید طوفان مغرب ہی اس قوم کو متحد کردے۔
اللہ ہمیں قوت عمل عطا فرمائے آمین
 
Top