کیا ہی تپتا ہے، سلگتا ہے، دھواں دیتا ہے

کیا ہی تپتا ہے، سلگتا ہے، دھواں دیتا ہے
ہجر کی شام تو دل باندھ سماں دیتا ہے

کون کمبخت نہ چاہے گا نکلنا لیکن
اتنی مہلت ہی ترا دام کہاں دیتا ہے

قول تو ایک بھی پورا نہ ہوا اب دیکھوں
کیا دلیل اس کی مرا شعلہ بیاں دیتا ہے

طبعِ نازک پہ گزرتا ہے گَراں تو گزرے
زیب وحشی کو یہی طرزِ فُغاں دیتا ہے

خاص بندوں کو پکارے گا اُدھر تو رضواں
دعوتِ عام اِدھر شہرِ بُتاں دیتا ہے

ایک مدت سے بدن برف ہے لیکن اب تک
کروٹیں دل کو کوئی سوزِ نِہاں دیتا ہے

نازنیں پڑھتے ہیں راحیلؔ کی غزلیں کیا خوب
داد ہر شعر کی ہر پیر و جواں دیتا ہے

راحیلؔ فاروق
۱۵ دسمبر ؁۲۰۱۶ء
 

عرفان سعید

محفلین
ایک مدت سے بدن برف ہے لیکن اب تک
کروٹیں دل کو کوئی سوزِ نِہاں دیتا ہے

کیا خوب غزل کہی ہے جناب نے! سبحان اللہ!

"برف" نے کیا ہی لطف دیا ہمیں، فن لینڈ میں ہیں اورنصف سال "برف" اور "کروٹوں" کی نذر ہو جاتا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
بہت زبردست. کیا خوب شعر کہے.
خاص بندوں کو پکارے گا اُدھر تو رضواں
دعوتِ عام اِدھر شہرِ بُتاں دیتا ہے
کیا یاد دلادیا آپ نے، بڑی مشکل سے نکلے ہیں جنت سے آپ پھر جانے کے چکر میں ہیں کیا.
 
نازنین تو نہیں ہوں پر داد قبول کریں.
کیا کہنے راحیل بھائی
قول تو ایک بھی پورا نہ ہوا اب دیکھوں
کیا دلیل اس کی مرا شعلہ بیاں دیتا ہے

خاص بندوں کو پکارے گا اُدھر تو رضواں
دعوتِ عام اِدھر شہرِ بُتاں دیتا ہے

ایک مدت سے بدن برف ہے لیکن اب تک
کروٹیں دل کو کوئی سوزِ نِہاں دیتا ہے

وارث بھائی والی بات
نازنیں پڑھتے ہیں راحیلؔ کی غزلیں کیا خوب
داد ہر شعر کی ہر پیر و جواں دیتا ہے
 

اے خان

محفلین
ہم بھی پڑھتے ہیں غزلیں راحیل کی
نازنیں نہیں ہے ہم.
ہر عزل کی طرح زبردست
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
خوب غزل ہے۔ ہم تو پیر و جواں کے پیروں میں شامل ہو کر داد دیں گے۔ پہلا مصرع ہمارے لیے نہیں!!
بس مطلع کی بندش پسند نہیں آئی۔ ’باندھ سماں‘ عجیب مضحکہ خیز لگتا ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
کون کمبخت نہ چاہے گا نکلنا لیکن
اتنی مہلت ہی ترا دام کہاں دیتا ہے

طبعِ نازک پہ گزرتا ہے گَراں تو گزرے
زیب وحشی کو یہی طرزِ فُغاں دیتا ہے

خاص بندوں کو پکارے گا اُدھر تو رضواں
دعوتِ عام اِدھر شہرِ بُتاں دیتا ہے
راحیل بھائی! بہت ہی خوب ہے غزل ہمیشہ کی طرح.
ایک ایک شعر لاجواب!
بہت ساری دعائیں آپ کے لیے!
 
کون کمبخت نہ چاہے گا نکلنا لیکن
اتنی مہلت ہی ترا دام کہاں دیتا ہے

واہ!! بہت خوب!!
بہت شکریہ، لاریب بی بی۔ سلامت رہیں۔ :):):)
کیا خوب غزل کہی ہے جناب نے! سبحان اللہ!

"برف" نے کیا ہی لطف دیا ہمیں، فن لینڈ میں ہیں اورنصف سال "برف" اور "کروٹوں" کی نذر ہو جاتا ہے۔
شکریہ، محترمی۔ فن لینڈ میں تو شاید ہم مر ہی جائیں کہ ہمارا یہ حال تو یہیں ہو جاتا ہے خیر سے۔ :ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
بہت زبردست. کیا خوب شعر کہے.
خاص بندوں کو پکارے گا اُدھر تو رضواں
دعوتِ عام اِدھر شہرِ بُتاں دیتا ہے
کیا یاد دلادیا آپ نے، بڑی مشکل سے نکلے ہیں جنت سے آپ پھر جانے کے چکر میں ہیں کیا.
ہاہاہاہاہاہاہا۔ آداب۔ :in-love::in-love::in-love:
کیا کہنے راحیل بھائی
پیارے بھائی کا بہت شکریہ۔ :):):)
ہر عزل کی طرح زبردست
آپ بھی شرمسار ہو، مجھ کو بھی شرمسار کر!​
آج بتا ہی دیں. یہ آپ غزل کو عزل کیوں لکھتے ہیں؟ :)
خان صاحب تو کیا بتائیں گے۔ وجہ وہی ہے جو اقبالؒ کے الفاظ میں ہم نے اوپر بیان کر دی ہے۔ :atwitsend::atwitsend::atwitsend:
آ ۔ ۔ ۔ ہا ۔ ۔ ۔۔ خوب ۔ ۔ ہے ۔ ۔ ۔
شکریہ۔ :):):)
آپ کا ارادہ نہیں ہے ۔ ۔۔ کیا ۔ ۔ ۔ ؟ :D
ارادہ تو سبھی کا ہوتا ہے۔ ملا ٹکٹ نہیں دیتے۔ :p:p:p
ہجر کی شام تو دل باندھ سماں دیتا ہے​
حق بات ہے۔ بہت خوب جناب :)
عنایت، زاہد بھائی۔ :redheart::redheart::redheart:
بہت خوب ۔۔ زبردست ۔۔ لاجواب
بہت شکریہ، محبی! :):):)
آداب۔ :):):)
کیا خوب غزل کہی آپ نے۔۔ واہ!
غزلیں تو آپ بھی خوب کہنے لگے ہیں ان دنوں! :sneaky::sneaky::sneaky:
راحیل بھائی! بہت ہی خوب ہے غزل ہمیشہ کی طرح.
ایک ایک شعر لاجواب!
بہت ساری دعائیں آپ کے لیے!
اللہ آپ کی دعائیں قبول فرمائے۔ میں نہایت شکر گزار ہوں۔ :bighug::bighug::bighug:
---
صاحب یہ آپ نے داد کی قید خوب لگائی ہے، اب ہم اس وجہ سے واہ واہ نہیں کر سکتے کہ کوئی ہمیں "نازنیں" نہ سمجھ لے :)
نازنین تو نہیں ہوں پر داد قبول کریں.
ہم بھی پڑھتے ہیں غزلیں راحیل کی
نازنیں نہیں ہے ہم.
خوب غزل ہے۔ ہم تو پیر و جواں کے پیروں میں شامل ہو کر داد دیں گے۔ پہلا مصرع ہمارے لیے نہیں!!
حضرات، پہلے مصرع میں پڑھنے کے ساتھ "سناتے" کو محذوف سمجھیے۔ بآوازِ بلند پڑھنا مراد ہے جسے سن کے پیر و جواں داد دیتے ہیں۔ یعنی نازنیں پڑھ کے سناتے یوں ہیں کہ۔۔۔
اگر اب بھی تسلی نہ ہوئی ہو تو بقولِ انشاؔ:
میری طرف تو دیکھیے، میں نازنیں سہی!​
بس مطلع کی بندش پسند نہیں آئی۔ ’باندھ سماں‘ عجیب مضحکہ خیز لگتا ہے۔
قبلہ و کعبہ، ممکن ہے کہ اردو کا کلاسیک محاورہ یا معاصر ہندوستانی محاورہ اس کی اجازت نہ دیتا ہو مگر پاکستان کے اردو گو طبقوں میں یہ طرزِ کلام زور دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً اگر یوں کہا جائے کہ فلاں شخص تو باندھ سماں دیتا ہے تو مراد یہ ہوتی ہے کہ کیا ہی خوب سماں باندھتا ہے۔
 
Top