محمد امین
لائبریرین
کیا ہے اچھا اور کیا اچھا نہیں،
میرے کہنے سے تو کچھ ہوتا نہیں،
سچ تو ہے آپ اب کچھ بھی کہیں،
آپ نے سچ تو کبھی بولا نہیں،
اس کی پیشانی پہ سب تحریر تھا،
اس لیے نام و نسب پوچھا نہیں،
شہر میں اب طوطا چشمی عام ہے،
میری مشکل یہ ہے میں طوطا نہیں،
اب تو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں،
رہ گیا دھوکا سو میں دیتا نہیں،
آج کیا سوچوں میں کل کے واسطے،
آج سے آگے کبھی سوچا نہیں،
شاخِ گل پر گلبدن عریاں ہیں کیوں،
کیا درختوں پر کوئی پتّا نہیں؟
میرے کہنے سے تو کچھ ہوتا نہیں،
سچ تو ہے آپ اب کچھ بھی کہیں،
آپ نے سچ تو کبھی بولا نہیں،
اس کی پیشانی پہ سب تحریر تھا،
اس لیے نام و نسب پوچھا نہیں،
شہر میں اب طوطا چشمی عام ہے،
میری مشکل یہ ہے میں طوطا نہیں،
اب تو دینے کے لیے کچھ بھی نہیں،
رہ گیا دھوکا سو میں دیتا نہیں،
آج کیا سوچوں میں کل کے واسطے،
آج سے آگے کبھی سوچا نہیں،
شاخِ گل پر گلبدن عریاں ہیں کیوں،
کیا درختوں پر کوئی پتّا نہیں؟