محمد اظہر نذیر
محفلین
مفاعلن فاعلاتن فعلن
ہا ہا ہا ہا وہی تو، دہ شعر موزوں کر بیٹھا تب ہی پوچھا نا، ویسے سُر بھی خوب اسکاہونے نہ ہونے سے کیا فرق پڑتا ہے؟
غزل لکھ لو، بحر ہم بنا دینگے۔
یا کوئی غزل یا شعر اس بحر میں کہیں پڑھا ہے تو بتاؤ۔
خیال اُس کا جواں تھا۔ میں تھامفاعلاتن مفاعلاتنلہو بھی تیز رواں تھا، میں تھا
یہ اس میں نہیں آ رہا
تلاش اُس کی عبث تھی، کرتا
مفاعلاتن مفاعلاتن
وجود اُس کا کہاں تھا، میں تھا
مفاعلاتن مفاعلاتن
بدل سکا نہ کبھی خود کو میں
یہ اس میں نہیں آ رہا
میں جیسا تیسا، جہاں تھا، میں تھا
مفاعلاتن مفاعلاتن
گلوں کے بیچ کھڑا وہ جانم
یہ اس میں نہیں آ رہا
بہار کا وہ سماں تھا، میں تھا
مفاعلاتن مفاعلاتن
سرور کیسے نہ ہوتا اظہر
مفاعلاتن مفاعلاتن
لبوں سے اُس کے بیاں تھا، میں تھا
مفاعلاتن مفاعلاتن
ایسے ٹھیک ہو جاتی گویامحمد اظہر نذیر صاحب، مزمل شیخ بسمل صاحب۔
میرے حساب میں تو یہ بحر مرغوب مربع ہے۔
ایک مصرعے میں ’’مفاعلاتن‘‘ دو بار۔
ایک دو مصرعوں کے سوا باقی سب اس بحر میں پورے اتر رہے ہیں۔
محمد اظہر نذیر صاحب، مزمل شیخ بسمل صاحب۔
میرے حساب میں تو یہ بحر مرغوب مربع ہے۔
ایک مصرعے میں ’’مفاعلاتن‘‘ دو بار۔
ایک دو مصرعوں کے سوا باقی سب اس بحر میں پورے اتر رہے ہیں۔
ایسے ٹھیک ہو جاتی گویا
خیال اُس کا جواں تھا۔ میں تھالہو کا سیل رواں تھا، میں تھاتلاش اُس کی عبث تھی، کرتاوجود اُس کا کہاں تھا، میں تھابدل سکا میں کبھی نہ خود کومیں جیسا تیسا، جہاں تھا، میں تھاگلوں میں گُل کی طرح کھڑا وہبہار کا وہ سماں تھا، میں تھاسرور کیسے نہ ہوتا اظہرلبوں سے اُس کے بیاں تھا، میں تھا