محمد بلال اعظم
لائبریرین
حد سے بڑھ جائیں دنیا کے غم جب
زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے
وصل کی خوشبو میں نہا کر، رقص
دل کی دھڑکن شروع کرتی ہے
استادِ محترم الف عین صاحب
مزمل شیخ بسمل جی
جی قطعہ ہے
تو پھر کچھ اصلاح بھی کر دیں۔
زیست تجھ سے رجوع کرتی ہے؟
یہاں تجھ کا مطلب زیست کے ساتھ واضح نہیں ہے. شاعر جو بات شعر میں کہنا چاہ رہا ہے وہ ان الفاظ میں ٹھیک طور پر ادا نہیں ہوتی.
دنیا کے غم کی جگہ بھی اگر“ برداشت کی حد" ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا.
مزمل شیخ بسمل بھائی، اب دیکھئے
جب بھی برداشت حد سے بڑھ جائےزیست تجھ سے رجوع کرتی ہےوصل کی خوشبو میں نہا کر، رقصدل کی دھڑکن شروع کرتی ہے
اب کچھ بہتر ہے۔
مگر یہ رقص ؟
وصل کی خوشبو میں نہا کہ بلالؔ
رقص دھڑکن شروع کرتی ہے
باقی حتمی رائے تو استاد جی ہی دینگے
بسمل کی اصلاح باقی تو درست ہے۔ لیکن برداشت کی حد بڑھنے والی کی بات سمجھ میں نہیں آئی۔ غم ہی رہنے دو نا۔ مثلاً
جب بھی غم حد سے اپنی بڑھ جائیں
تیسرے مصرع میں ’کہ‘ ہے یا ’کے‘؟